ہدایت
یہ جو تم میری خامیاں گنائے جا رہے ہو
لکھ لوں کے ذرا یاد رہ جائے
کروں میں بھی عشق بے حد سوچ سمجھ کر زندگی بھر کا مجھے بھی مفاد رہ جائے
غضب مسئلہ ہے یہ محبت تمہاری
سلجھا لو
کہیں وہ لفظ اور یہ حرکت تمہاری نہ تضاد رہ جائے
لیتے جاؤ یہ لکھے خط بھی تمہارے
میرے آگے بڑھنے میں نہ یہ فساد رہ جائے
کب کیسے اور کہاں جاؤں گی اب سب دیکھا جائے گا
نام نہ میرا میرے بعد رہ جائے
تم بھی مسکراؤ میں بھی مسکراؤں
چلتے ہیں پھر اب نہ کوئی عناد رہ جائے