کشمکش
آج کے دن جو اپنے
ڈر کا اظہار کیا تو
کہ میں تو اپنا لوں اسے
موت نے انکار کیا تو
وہ کچی سی عمر
وہ پکا سا حادثہ
اک کانچ کا محل
آج سنگسار کیا تو
اک روپ باہر
اک ہے پیچھے اور
اک ان کے بیچ میں نے
غلط سے پیار کیا تو
دل پر رکھ پتھر
یا ہو پتھر دل
ہو بہ ہو ان کی طرح
ان پے وار کیا تو
کہ رکتی ہیں سانسیں
لو روک دی گئیں
پھر بھی سوچا جائے
تیرا انتظار کیا تو