تبدیلی
کسی نے کہا کیسی پتھر دل ہے تو
کیا یہ کب ہوا نہیں تو
اس دل پر کچھ لگے چیخ اٹھتا ہے
روتا ہے خون بہاتا ہے
یقیناً پتھر تو ایسا نہیں کرتا
یا پتھر کی طبیعت میں بھی بدلاؤ آیا ہے
بدلاؤ اس موسم کی طرح
بدلاؤ اس کی باتوں کی طرح
بدلاؤ اس مقفل پڑے گھر کی طرح
جو کبھی جھومتا تھا اک پریوار کے ہونے سے
بدلاؤ جو اک روتے شخص کو ہنسا دے
اور ہنستے کو رلا دے
بدلاؤ اس بدلاؤ کی طرح جو سب بدل دے
یہ کیسا بدلاؤ
پتھر پتھر ہی ہے یا بدل گیا
میرا دل دل ہی ہے یا بدل گیا
کوئی تو ہے جو بدل گیا
میں میں ہی ہوں یا