دکھا کے اپنی حسیں آن بان پل بھر میں
دکھا کے اپنی حسیں آن بان پل بھر میں وہ دور کر گیا میری تھکان پل بھر میں بغیر آگ لگائے بھی کچھ حسینوں نے جلا دئے ہیں کئی جسم و جان پل بھر میں تمام لوگ اسی ڈر میں مر رہے ہیں یہاں بچھڑ نہ جائیں زمیں آسمان پل بھر میں نماز عشق بھی پڑھتا وہ کاش رک جاتا جو دے گیا مرے دل میں اذان پل بھر ...