G R Kanwal

جی آر کنول

جی آر کنول کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    دکھا کے اپنی حسیں آن بان پل بھر میں

    دکھا کے اپنی حسیں آن بان پل بھر میں وہ دور کر گیا میری تھکان پل بھر میں بغیر آگ لگائے بھی کچھ حسینوں نے جلا دئے ہیں کئی جسم و جان پل بھر میں تمام لوگ اسی ڈر میں مر رہے ہیں یہاں بچھڑ نہ جائیں زمیں آسمان پل بھر میں نماز عشق بھی پڑھتا وہ کاش رک جاتا جو دے گیا مرے دل میں اذان پل بھر ...

    مزید پڑھیے

    جس کی بنیاد ہو جوانی پر

    جس کی بنیاد ہو جوانی پر دیر لگتی ہے اس کہانی پر آج پھر ڈوبنے کا خدشہ ہے آج دریا ہے پھر روانی پر جانے کیا سوچ کر ہواؤں نے لکھ دیا نام میرا پانی پر عکس اپنا اسے بھی اچھا لگا خوش ہوا میں بھی نقش ثانی پر جی بھی تھا اس کے ساتھ چلنے کا شک بھی تھا اس کی پاسبانی پر کوئی سلطان ہو سکا نہ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کا نصاب بے معنی

    زندگی کا نصاب بے معنی اس کے حق میں کتاب بے معنی حاصل تجربات خاموشی سب سوال و جواب بے معنی خواب ٹوٹا ہوا ستارۂ شب اور تعبیر خواب بے معنی حسن کے بے شمار جلوے ہیں زحمت انتخاب بے معنی وہی بندے وہی چلن ان کا نعرۂ انقلاب بے معنی اک خیالی بہشت کی خاطر فکر روز حساب بے معنی فرد کے ...

    مزید پڑھیے

    وہ ستم گر جدھر گیا ہوگا

    وہ ستم گر جدھر گیا ہوگا اک زمانہ ادھر گیا ہوگا آنے والا زمیں پہ آتا تھا جانے والا کدھر گیا ہوگا گاہے گاہے تو خود سمندر بھی اپنی لہروں سے ڈر گیا ہوگا چارہ گر بے سبب نہیں روتا کوئی بیمار مر گیا ہوگا جس پہ غم کی نظر پڑی ہوگی اس کا چہرہ نکھر گیا ہوگا دل جو بگڑا ہوا تھا مدت سے چوٹ ...

    مزید پڑھیے

    شب وہی لیکن نظارا اور ہے

    شب وہی لیکن نظارا اور ہے روشنی کم ہے ستارا اور ہے کشتیاں تو ایک جیسی ہیں تمام ہیں الگ دریا کنارا اور ہے اس طرف لہروں کا منظر ہے الگ اس طرف پانی کا دھارا اور ہے مشترک ہیں منزلیں لیکن سفر ہے جدا ان کا ہمارا اور ہے پہلے کہتے تھے صنم کو ماہتاب عہد نو کا استعارا اور ہے روح کے دم سے ...

    مزید پڑھیے

تمام