جس کی بنیاد ہو جوانی پر

جس کی بنیاد ہو جوانی پر
دیر لگتی ہے اس کہانی پر


آج پھر ڈوبنے کا خدشہ ہے
آج دریا ہے پھر روانی پر


جانے کیا سوچ کر ہواؤں نے
لکھ دیا نام میرا پانی پر


عکس اپنا اسے بھی اچھا لگا
خوش ہوا میں بھی نقش ثانی پر


جی بھی تھا اس کے ساتھ چلنے کا
شک بھی تھا اس کی پاسبانی پر


کوئی سلطان ہو سکا نہ کنولؔ
حکمراں دل کی راجدھانی پر