لحاف
یہ داغ آتما کا جو بستر سے ملا ہے شیشے کو یہ صدمہ کسی پتھر سے ملا ہے کیا دیکھ لیا میں نے لحاف میں اے ہے افسانے کا عنواں اسی چادر سے ملا ہے
سرگرم ادبی صحافی ہںہ اور اِس وقت طباعت و اشاعت کے پشےو سے وابستہ ہں ۔ شاعر، افسانہ نویس، تنقدحنگار اور مترجم کے علاوہ سفر نامہ نگار ہیں
An active literary journalist and engaged in his printing and publishing business. Besides being a poet, critic and translator he writes short stories and travelogues.
یہ داغ آتما کا جو بستر سے ملا ہے شیشے کو یہ صدمہ کسی پتھر سے ملا ہے کیا دیکھ لیا میں نے لحاف میں اے ہے افسانے کا عنواں اسی چادر سے ملا ہے
پتھر پہ چلے کوئی کنکھجورا جیسے عورت کو ملے مرد ادھورا جیسے عصمت کی کہانیوں سے یہ چلتا ہے پتا انسان ابھی تک نہیں پورا جیسے
نفرت کی ہی اک فصل یہاں پھلتی ہے سچ یہ ہے سیاست ہی ہمیں چھلتی ہے دفتر تو سب اندر سے بہت ہیں ٹھنڈے سڑکوں پہ مگر گرم ہوا چلتی ہے
عزت کے لئے اپنی یہ سمجھوتے کیے جا آنسو جو امڈ آتے ہیں آنکھوں میں پیے جا اللہ تجھے بھوکی نگاہوں سے بچائے اے بیسوا تو اپنے گریباں کو سیے جا
جب روح پریشان ہے تن چھوڑ کے جائے اچھا نہیں لگتا تو وطن چھوڑ کے جائے کس رشتے کو خوشبوؤں کے رومال میں باندھیں ہر رشتہ اگر ایک چبھن چھوڑ کے جائے
مکڑی نے کہانی کا بنا ہے جالا پھر آئے گا شاید کوئی دل لوٹنے والا جتنے بھی مدھر خواب دکھائے کوئی اس کو عورت ہی کو پینا ہے مگر زہر کا پیالا