Fay Seen Ejaz

ف س اعجاز

سرگرم ادبی صحافی ہںہ اور اِس وقت طباعت و اشاعت کے پشےو سے وابستہ ہں ۔ شاعر، افسانہ نویس، تنقدحنگار اور مترجم کے علاوہ سفر نامہ نگار ہیں

An active literary journalist and engaged in his printing and publishing business. Besides being a poet, critic and translator he writes short stories and travelogues.

ف س اعجاز کی نظم

    یہ دل مانگے مور

    پچھلے دو تین سال سے اکثر گھر میں اک اشتہار دیکھتا ہوں جس میں لکھا ہے یہ جو ہیں تین لفظ انگریزی آج تک یہ سمجھ میں آ نہ سکا ہیں خدا کے لئے کہ میرے لئے میں تو مفہوم ان کا پا نہ سکا کیا خدا دیکھتا ہے ذی ٹی وی روز جب رات گھر پہنچتا ہوں سونی جیبوں کو میں ٹٹولتا ہوں میری بیوی کی آنکھیں ...

    مزید پڑھیے

    المیۂ نقد

    یہ بے رحم چوٹوں خساروں کی دنیا یہ کاغذ کے جھوٹے سہاروں کی دنیا یہ روپیوں کے لالچ کے ماروں کی دنیا یہ روپیہ اگر مل بھی جائے تو کیا ہے ہر اک جیب چھلنی ہر اک آنکھ پیاسی ہر اک رخ پہ پھیلی ہوئی بد حواسی ہو منسوخ روپیوں کی کیسے نکاسی یہ روپیہ اگر مل بھی جائے تو کیا ہے ہمارا ہے پھر بھی ...

    مزید پڑھیے

    خدا کو کام کرنے دو

    خدا کو کام کرنا ہے خدا کو کام کرنے دو یہ جو شیطان کی رسی کو اس نے ڈھیل دی ہے ایک منصوبہ ہے اس کا یقیناً آسماں میں اس نے اپنے ایپس کچھ ایسے بنائے ہیں جنہیں بر وقت ڈاؤن لوڈ ہونا ہے وہ صبح عنقریب آئے گی جب اس کا فرشتہ صور پھونکے گا ابھی جو مٹھیوں کو بھینچ کر تقریر کرتے ہیں فضا میں موٹے ...

    مزید پڑھیے

    وائپر

    کیا غضب کی بارش ہے آنکھیں سوجنے آئیں کاش کوئی وائیپر چلتی کار سے لے کر میرے ان پپوٹوں پر جوڑ دے صفائی سے پتلیوں کے شیشوں کو دھند سے بچانا ہے

    مزید پڑھیے

    بٹن

    اثر انوکھا ہوا جب آستیں کا بٹن گر کے کھو گیا جاناں تمہاری یاد کا سینہ ہزار چاک ہوا وہ ایک نور کا دھاگہ دھیان میں آیا کسا ہوا سا کوئی تار ساز کا جیسے لگا کے پیچ کئی دل کو باندھنے کی ادا گلابی ہونٹوں سے ہو کر گزرنے والی ڈور تمہارے دانتوں سے کیا پٹ سے ٹوٹ جاتی تھی کشادہ آنکھوں کے ...

    مزید پڑھیے

    ایر ہوسٹس

    مری میزباں نے ہوائی سفر میں چمک اپنی آنکھوں میں لاتے ہوئے با زبان خموشی یہ مجھ سے کہا تھا ہوائی مسافر زمیں پر نہیں ہم خلا کا سفر ہے دریچے نہ کھولو

    مزید پڑھیے

    خزاں میں چینی چائے کی دعوت

    آؤ لان میں بیٹھیں شام کا سورج دیکھیں زرد خزاں کی سرگم سے جی کو بہلائیں جنگل کو اک گیت سنائیں سرخ سنہرے پیڑ سے گرتے درد کے پتے ہاتھ میں لے کر ان کی ریکھاؤں کو دیکھیں پتوں کو چٹکی میں گھمائیں اپنے اپنے ہاتھ کی دونوں پڑھیں لکیریں اک دوجے کی آنکھوں کی گہرائی میں اتریں پھول سجے ہیں جو ...

    مزید پڑھیے

    یاد

    جنگل کے گہرے سائے نزدیک آ رہے ہیں وحشی پرندے ہر سو سیٹی بجا رہے ہیں کس موڑ پر رکا ہوں اتنی خبر نہیں ہے کیا اور اس کے آگے اب رہگزر نہیں ہے کیوں خود کو اجنبی سا میں آج لگ رہا ہوں اک دھندلے آئنے سے پہچان مانگتا ہوں دنیا سے تھک گیا ہوں محسوس ہو رہا ہے ہر ایک شے سے جی اب مایوس ہو رہا ...

    مزید پڑھیے

    معافی

    فوم کے بستر پر اک دیوار اٹھا دی وقت نے اجنبی نا آشنا خاموش سے رہنے لگے ہاتھ سے کاڑھے ہوئے دونوں تکیوں کے غلاف بند ہیں آنکھوں میں باتیں قتل ہونٹوں کا ملاپ وقت تجھ کو دوں بھلا میں کون سے لفظوں میں شاپ جا تجھے سو خوں معاف

    مزید پڑھیے

    کاپی رائٹ

    کیا رومانی لمحہ تھا شعرا پر یہ شرط لگی تھی چھت پر پورا چاند دیکھ کر سب کو نظم سنانی ہوگی پورے چاند کو تکتے تکتے میں نے بھی اک نظم سنائی میرے لئے وہ نظم نہیں تھی بیل کوئی انگور کی تھی جس نے میرا خون پیا تھا چاند نے لیکن شعر سنے تو وہ بے حد مسحور ہوا تھا ایسا لگا کہ اس کے تن سے چھلبل ...

    مزید پڑھیے