مرے گھر کی اینٹیں چرا لے گیا وہ
مرے گھر کی اینٹیں چرا لے گیا وہ نہیں جانتا ہے کہ کیا لے گیا وہ اسے کیا ضرورت تھی وہ جانتا ہے جو گھر میں پرایا خدا لے گیا وہ سر راہ جس نے کیا قتل میرا ستم ہے مرا خوں بہا لے گیا وہ مرا روتا بچہ بہلتا تھا جس سے وہ لکڑی کا ہاتھی اٹھا لے گیا وہ سخاوت نے اس کو دھنی کر دیا ہے فقیروں کی ...