فرحت زاہد کی غزل

    یاد آتے ہی رہے دل سے نکالے ہوئے لوگ

    یاد آتے ہی رہے دل سے نکالے ہوئے لوگ کس کی میراث تھے اور کس کے حوالے ہوئے لوگ شہر آشوب میں آنسو کی طرح پھرتے ہیں ہائے وہ لوگ کسی خواب کے پالے ہوئے لوگ اول اول تو ہماری ہی طرح لگتے تھے منصب عشق پہ آئے تو نرالے ہوئے لوگ جانے کس سمت انہیں تلخیٔ دوراں لے جائے اپنی پہچان کو نیزوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    خواب اٹھا کر طاق پہ رکھے میں نے بھی

    خواب اٹھا کر طاق پہ رکھے میں نے بھی دنیا تیرے ناز اٹھائے میں نے بھی وہ بھی امیدوں پر پورا کب اترا توڑ دیے آدرش پرانے میں نے بھی عشق روایت بن کر میرے ساتھ چلا تصویروں کے آنسو دیکھے میں نے بھی نئی نویلی آوازوں کا شور اٹھا کن اکھیوں سے منظر دیکھے میں نے بھی آتے آتے آئی ہے دنیا ...

    مزید پڑھیے

    لاکھ رہے شہروں میں پھر بھی اندر سے دیہاتی تھے

    لاکھ رہے شہروں میں پھر بھی اندر سے دیہاتی تھے دل کے اچھے لوگ تھے لیکن تھوڑے سے جذباتی تھے اب بھی اکثر خواب میں ان کے دھندلے چہرے آتے ہیں میری گڑیا کی شادی میں جو ننھے باراتی تھے اپنے گرد لکیریں کھینچیں اور پھر ان میں قید ہوئے اس دنیا میں کھیل تھے جتنے سارے ہی طبقاتی ...

    مزید پڑھیے

    اٹھے ہاتھ دعاؤں والے بھر دے مولا

    اٹھے ہاتھ دعاؤں والے بھر دے مولا میرے شہر کا موسم اچھا کر دے مولا دھیان سرا میں جانے کب سے بہک رہی ہیں ان چڑیوں کو اپنے بال و پر دے مولا خواب نگر سے اپنی فصلیں کاٹیں یہ بھی اہل چمن کو اچھی کوئی خبر دے مولا ان گلیوں میں مایوسی لہریں لیتی ہے ان گلیوں کو اب تو نئی سحر دے مولا تھکا ...

    مزید پڑھیے

    کھلتی ہوئی مٹھی میں آنسو ہے کہ تارا ہے

    کھلتی ہوئی مٹھی میں آنسو ہے کہ تارا ہے اک خواب تمہارا ہے اک خواب ہمارا ہے لمحوں کی کلائی میں بس یاد کھنکتی ہے بہہ جاتے ہیں سب اس میں یہ وقت کا دھارا ہے کیا دشت رفاقت میں احساس کی صورت ہے کیسے اسے بتلائیں کیا حال ہمارا ہے

    مزید پڑھیے

    حق مہر کتنا ہوگا بتایا نہیں گیا

    حق مہر کتنا ہوگا بتایا نہیں گیا شہزادیوں کو بام پر لایا نہیں گیا کمزور سی حدیث سنا دی گئی کوئی انصاف کا ترازو اٹھایا نہیں گیا میں اپنے ساتھ ساتھ ہوں وہ اپنے ساتھ ساتھ ہم زاد آپ ہم کو بنایا نہیں گیا پیالے میں پیاس اور دریچے میں چاند تھا وہ سو رہا تھا مجھ سے جگایا نہیں گیا اک ...

    مزید پڑھیے

    عورت ہوں مگر صورت کہسار کھڑی ہوں

    عورت ہوں مگر صورت کہسار کھڑی ہوں اک سچ کے تحفظ کے لیے سب سے لڑی ہوں وہ مجھ سے ستاروں کا پتا پوچھ رہا ہے پتھر کی طرح جس کی انگوٹھی میں جڑی ہوں الفاظ نہ آواز نہ ہم راز نہ دم ساز یہ کیسے دوراہے پہ میں خاموش کھڑی ہوں اس دشت بلا میں نہ سمجھ خود کو اکیلا میں چوب کی صورت ترے خیمے میں گڑی ...

    مزید پڑھیے

    کھڑکی کھول کے دیکھو موسم اچھا ہے

    کھڑکی کھول کے دیکھو موسم اچھا ہے چڑیو پر پھیلاؤ موسم اچھا ہے اپنی دھرتی جیسا کوئی اور نہیں لوٹ کے واپس آؤ موسم اچھا ہے سچائی کے رنگ ہوا میں پھیل گئے چنری کو لہراؤ موسم اچھا ہے ختم نہ ہونے دینا اپنا جوش و جنوں عشق کو ساتھ ملاؤ موسم اچھا ہے وعدے چوم رہے ہیں اپنی چوکھٹ کو جھومو ...

    مزید پڑھیے

    من موجی ہے ایک ڈگر میں رہتا ہے

    من موجی ہے ایک ڈگر میں رہتا ہے دل کا دریا روز سفر میں رہتا ہے ایک پتنگ اڑتی ہے میری سوچ میں روز ڈور لیے وہ پس منظر میں رہتا ہے کون لکیریں کھینچ رہا ہے آنگن میں کون ہے جو اس خالی گھر میں رہتا ہے روز میں ان گلیوں کی خیر مناتی ہوں روز اک شعلہ خیز خبر میں رہتا ہے کب تک میں گھر کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2