Faisal Nadeem Faisal

فیصل ندیم فیصل

فیصل ندیم فیصل کی غزل

    کچھ ایسا ربط مسلسل رہا شعور سے بھی

    کچھ ایسا ربط مسلسل رہا شعور سے بھی کہ خوف آنے لگا عشق کے وفور سے بھی وہ شش جہات سے یکساں دکھائی دیتا ہے اسے قریب سے دیکھا ہے اور دور سے بھی ہمارا عشق حقیقت میں غار ثور و حرا اگرچہ خاص عقیدت ہمیں ہے طور سے بھی سنا ہے خاص تعلق ہے خارجیت کا ہماری ذات کے کچھ داخلی امور سے بھی تبھی ...

    مزید پڑھیے

    کچھ سلیقے سے اگر چاک گھمایا جاتا

    کچھ سلیقے سے اگر چاک گھمایا جاتا عین ممکن ہے کہ شہکار بنایا جاتا جانے والے نے غلط فہمی میں لوٹ آنا تھا بے خیالی میں بھی گر ہاتھ ہلایا جاتا عشق منصور کو خود دار تلک لے آیا اس سے پہلے کہ کوئی حشر اٹھایا جاتا لوٹنے والا اسی سوچ میں مر جائے گا کاش زنجیر کو دو بار ہلایا جاتا رنگ ...

    مزید پڑھیے

    مجھ پر نشاں لگائیے پہلے سوالیے

    مجھ پر نشاں لگائیے پہلے سوالیے پھر مسئلوں کو کھولیے اور حل نکالیے جذبات آ سکے ہیں کبھی اختیار میں آنکھوں کی فکر چھوڑیئے دل کو سنبھالیے وحشت نے میری نیند پہ پہرے لگا دئے کچھ خواب میری آنکھ کی جانب اچھالیے وہم و گماں اتار کے پھینکے ہیں اور پھر ہم نے یقیں کی اون سے خرقے سلا ...

    مزید پڑھیے

    زمین ہجر میں گردن تلک گڑا ہوا ہوں

    زمین ہجر میں گردن تلک گڑا ہوا ہوں میں تجھ کو ہار کے اب سوچ میں پڑا ہوا ہوں ہر ایک سمت ہے شورش بلا کی وحشت ہے میں دشت زاد ہوں اور شہر میں کھڑا ہوا ہوں خدا کا شکر کہ زیبائشوں کا ہوں باعث یہ اور بات کہ پازیب میں جڑا ہوا ہوں یہ عشق موت کے اسباب پیدا کرتا ہے میں تیس سال سے اس بات پر اڑا ...

    مزید پڑھیے

    آپ بے کار الجھ بیٹھے ہیں تقدیر کے ساتھ

    آپ بے کار الجھ بیٹھے ہیں تقدیر کے ساتھ پہلے پڑھیے تو ذرا صبر کو تفسیر کے ساتھ مصلحت ہے کہ محبت ہے غضب ہے جو ہے دیکھ دیوار اتر آئی ہے تصویر کے ساتھ مفلسی آ گئی اس بار بھی آڑے ورنہ لازماً پھول بھی ملتے تجھے تحریر کے ساتھ کیا ہی اچھا تھا شہ وقت کہ ایسا ہوتا دکھ فلسطیں کا بھی ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    اگرچہ تم سا بنایا نہیں گیا ہوں میں

    اگرچہ تم سا بنایا نہیں گیا ہوں میں مگر بنا کے مٹایا نہیں گیا ہوں میں اسے یہ دکھ کہ زمیں تنگ قافیہ مشکل مجھے یہ دکھ کہ نبھایا نہیں گیا ہوں میں میں جس طرف سے مکمل دکھائی دیتا ہوں اسی طرف سے دکھایا نہیں گیا ہوں میں یہ انکساری ازل سے مرے خمیر میں ہے جھکا ہوا ہوں جھکایا نہیں گیا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    سراب و دشت وہی ساربان تیسرا ہے

    سراب و دشت وہی ساربان تیسرا ہے سفر کے ساتھ بندھا امتحان تیسرا ہے حضور فہم و فراست سے کام لیجئے گا سڑک کے مغربی جانب مکان تیسرا ہے یہ دو جہان سے آگے کی ایک منزل ہے عطائے عشق محمد جہان تیسرا ہے ازل ابد کے نشاں زندگی کے حامی ہیں تباہیوں کی عبارت نشان تیسرا ہے ہم اس سے پہلے بھی ...

    مزید پڑھیے

    خواہشیں انتظار اور یقین

    خواہشیں انتظار اور یقین وسوسے بے شمار اور یقین تین ارکان آدمیت کے عاجزی انکسار اور یقین اذن رب العلیٰ و راز و نیاز آپ صدیق و غار اور یقین راہ دشوار لڑکھڑاتے قدم دشت حیرت غبار اور یقین جنگ میں جیت کی ضمانت ہیں حوصلہ اختیار اور یقین مستقل عشق کی حمایت میں لوگ ہم تین چار اور ...

    مزید پڑھیے

    مجھ دیے پر یہ اک عطا رہی ہے

    مجھ دیے پر یہ اک عطا رہی ہے خود محافظ مری ہوا رہی ہے لوگ سہمے ہوئے ہیں ہجرت سے دھول چہروں پہ مسکرا رہی ہے تیرے ایمان کا خدا حافظ تو اسے نام سے بلا رہی ہے شور ہر گام کامیاب رہا خامشی غم میں مبتلا رہی ہے وقت پر کار بن گیا سو یہاں بے بسی دائرے بنا رہی ہے اس تعلق پہ موت واجب ...

    مزید پڑھیے

    خدا کے ذکر میں مشغول ہیں جو مست پہاڑ

    خدا کے ذکر میں مشغول ہیں جو مست پہاڑ سمجھ گئے ہیں یقیناً ادائے وقت پہاڑ ہماری ذات تعجب کی ایک دنیا ہے کہیں پہ جھیل سمندر کہیں درخت پہاڑ تمہارے ساتھ دعائیں عطائیں زاد سفر ہمارے ساتھ مسلسل سراب دشت پہاڑ خبر ہوا سے ملی ہے تمہاری آمد کی مگر اسے بھی سمجھتے ہیں اوج بخت پہاڑ جو چل ...

    مزید پڑھیے