خدا کے ذکر میں مشغول ہیں جو مست پہاڑ
خدا کے ذکر میں مشغول ہیں جو مست پہاڑ
سمجھ گئے ہیں یقیناً ادائے وقت پہاڑ
ہماری ذات تعجب کی ایک دنیا ہے
کہیں پہ جھیل سمندر کہیں درخت پہاڑ
تمہارے ساتھ دعائیں عطائیں زاد سفر
ہمارے ساتھ مسلسل سراب دشت پہاڑ
خبر ہوا سے ملی ہے تمہاری آمد کی
مگر اسے بھی سمجھتے ہیں اوج بخت پہاڑ
جو چل پڑے تو ٹھہرنے کا پھر جواز نہیں
ہمارے حوصلے فیصلؔ کہ جیسے سخت پہاڑ