آپ بے کار الجھ بیٹھے ہیں تقدیر کے ساتھ
آپ بے کار الجھ بیٹھے ہیں تقدیر کے ساتھ
پہلے پڑھیے تو ذرا صبر کو تفسیر کے ساتھ
مصلحت ہے کہ محبت ہے غضب ہے جو ہے
دیکھ دیوار اتر آئی ہے تصویر کے ساتھ
مفلسی آ گئی اس بار بھی آڑے ورنہ
لازماً پھول بھی ملتے تجھے تحریر کے ساتھ
کیا ہی اچھا تھا شہ وقت کہ ایسا ہوتا
دکھ فلسطیں کا بھی ہوتا تجھے کشمیر کے ساتھ
سوجھتا ہے کبھی فیصلؔ جو کنارہ کرنا
لاکھ خدشات جنم لیتے ہیں تدبیر کے ساتھ