خواہشیں انتظار اور یقین

خواہشیں انتظار اور یقین
وسوسے بے شمار اور یقین


تین ارکان آدمیت کے
عاجزی انکسار اور یقین


اذن رب العلیٰ و راز و نیاز
آپ صدیق و غار اور یقین


راہ دشوار لڑکھڑاتے قدم
دشت حیرت غبار اور یقین


جنگ میں جیت کی ضمانت ہیں
حوصلہ اختیار اور یقین


مستقل عشق کی حمایت میں
لوگ ہم تین چار اور یقین


منزلیں بدگمانیاں وحشت
فاصلہ سنگ و خار اور یقین


منزلوں کا سراغ اور حصول
عشق پر انحصار اور یقین


لیجیے امتحان فیصلؔ کا
کیجیے ایک بار اور یقین