اعزاز کاظمی کی غزل

    اس دشت بے اماں میں اترنا مجھے بھی ہے

    اس دشت بے اماں میں اترنا مجھے بھی ہے پاس اس دل حزیں کا تو ورنہ مجھے بھی ہے دنیا حسین تر ہے مگر اے مرے خدا بھیجا ہے تو نے اور گزرنا مجھے بھی ہے فرصت ملی تو ترک کروں گا تعلقات یہ کام ایک بار تو کرنا مجھے بھی ہے اس نے بھی ایک آن نظر آنا ہے ضرور اس بھیڑ میں کہیں سے ابھرنا مجھے بھی ...

    مزید پڑھیے

    لوٹ آئے گا دیکھنا مرے دوست

    لوٹ آئے گا دیکھنا مرے دوست جگمگائے گا راستہ مرے دوست حضرت داغؔ کے میں سائے میں ہوں حضرت جون ایلیاؔ مرے دوست کچھ گنہ گار بھی ہیں یار مرے اور ہیں چند پارسا مرے دوست میں تجھے چھوڑ کر نہ جاتا مگر آڑے آئی مری انا مرے دوست میں مرا کمرہ میری وحشت تو خامشی شور اک خلا مرے دوست کبھی ...

    مزید پڑھیے

    زندہ رکھنی ہے مجھے عجز کے معیار کی دھن

    زندہ رکھنی ہے مجھے عجز کے معیار کی دھن ایک سندیسہ ہے یہ حکم سے انکار کی دھن تو پلٹ آ کہ تجھے میری ضرورت پڑے گی تجھ کو زندہ نہیں چھوڑے گی یہ بیکار کی دھن دوست منصور سے ہوتی ہوئی ہم تک پہنچی حق کی آواز پہ ڈٹ جاتے ہوئے دار کی دھن آپ آتے ہیں چلے جاتے ہیں ملتے ہی نہیں دل میں رہ جاتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    ترے بغیر نہیں دیکھ جھانک کر کوئی

    ترے بغیر نہیں دیکھ جھانک کر کوئی یہ دل وہ دل تھا کہ جس کا نہیں تھا در کوئی بتا دے وحشتوں کی فوج کو چلی جائے بتا دے جا کے نہیں یوں بھی آج گھر کوئی میں جا رہا ہوں فصیلو درختو تصویرو سو تم میں تو نہیں ہے میرا ہم سفر کوئی اسے کہو کہ کسی کو تری ضرورت ہے کہو کہ جاگتا رہتا ہے رات بھر ...

    مزید پڑھیے

    ترے لئے تو مرے پاس بس دعا ہے یار

    ترے لئے تو مرے پاس بس دعا ہے یار تو اس زمیں پہ بہت اونچا اڑ رہا ہے یار یہ کھڑکیاں تو مجھے اور کہہ رہی ہیں کچھ سمجھ مرے دل نادان یہ ہوا ہے یار یہ دنیا دار مجھے کس طرح سے دیکھتے ہیں کہ یہ بشر ہے فرشتہ ہے دیوتا ہے یار اگر یہ شوق نہیں ہے تو کیا ہے بتلا دے تو کس لئے مجھے کھڑکی سے ...

    مزید پڑھیے

    مسلسل اک مشقت بے سبب ہے

    مسلسل اک مشقت بے سبب ہے محبت بھی بہت محنت طلب ہے تمہارا غم ہے رشتہ دار میرا تمہاری یاد ہی میرا نسب ہے تم آ جاتے تو اچھا تھا مگر اب مرے دل میں یہی اک آس کب ہے یوں ہی آتے نہیں احوال تکنے وہ آئے ہیں تو پھر کوئی سبب ہے مرے دالان میں گنجینۂ یاد مروت آشتی افتاد سب ہے میں روشن ہوں ترے ...

    مزید پڑھیے

    وہ ترک عشق کا تھا راستہ چلا گیا میں

    وہ ترک عشق کا تھا راستہ چلا گیا میں بلا ارادہ ہی جس پر چلا چلا گیا میں وہ شخص یوں ہی کہیں راستے میں مل گیا تھا پلک جھپک کے اسے دیکھتا چلا گیا میں مری حیات میں اک دوسری محبت تھی اسے بھی اور کوئی مل گیا چلا گیا میں خبر نہیں کہ یہاں اور کون ہے موجود پتہ کرو کہ یہیں پر ہوں یا چلا گیا ...

    مزید پڑھیے

    نہیں کہ زندہ ہے بس ایک میری ذات میں عشق

    نہیں کہ زندہ ہے بس ایک میری ذات میں عشق میں سچ کہوں تو فقط ہے ہی کائنات میں عشق میں عشق زاد چراغوں کی بزم میں رہا ہوں سو جل رہا ہے ابھی میرے دائیں ہات میں عشق وہ حسن نور کی بارش میں جب نہا رہا تھا مچل رہا تھا بہت تب تجلیات میں عشق میں سوچتا ہوں کہ کیا ہوتا دہر میں ہر سو اگر نہ ...

    مزید پڑھیے

    تیز ہے میرا قلم تلوار سے

    تیز ہے میرا قلم تلوار سے دوست خائف ہیں مری رفتار سے جیب میں کچھ بھی نہیں تھا اس لئے لوٹ کر میں آ گیا بازار سے جھولیاں بھر بھر کے جاتے ہیں سبھی نوشۂ لجپال کے دربار سے پھر رسائی میں نہیں رہ پایا وہ چاند اوپر ہو گیا دیوار سے آپ غصے میں رہیں اور میرے دوست لوٹ کر سب لے گئے ہیں پیار ...

    مزید پڑھیے

    ترے بغیر لگ رہا ہے یہ سفر خموش ہے

    ترے بغیر لگ رہا ہے یہ سفر خموش ہے ہوا تھمی ہوئی ہے اور رہ گزر خموش ہے ہیں اپنی اپنی جا پہ دونوں مضطرب کہ کیا کریں تری نگہ میں شور ہے مری نظر خموش ہے تری صدائیں آ نہیں رہی ہیں اس سکوت میں کہ ہونٹ ہل رہے ہیں تیرے تو مگر خموش ہے پکارتا ہوں اپنے آپ کو کہ مر نہ جاؤں میں مگر پکار پر مری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2