اعزاز کاظمی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    اس دشت بے اماں میں اترنا مجھے بھی ہے

    اس دشت بے اماں میں اترنا مجھے بھی ہے پاس اس دل حزیں کا تو ورنہ مجھے بھی ہے دنیا حسین تر ہے مگر اے مرے خدا بھیجا ہے تو نے اور گزرنا مجھے بھی ہے فرصت ملی تو ترک کروں گا تعلقات یہ کام ایک بار تو کرنا مجھے بھی ہے اس نے بھی ایک آن نظر آنا ہے ضرور اس بھیڑ میں کہیں سے ابھرنا مجھے بھی ...

    مزید پڑھیے

    لوٹ آئے گا دیکھنا مرے دوست

    لوٹ آئے گا دیکھنا مرے دوست جگمگائے گا راستہ مرے دوست حضرت داغؔ کے میں سائے میں ہوں حضرت جون ایلیاؔ مرے دوست کچھ گنہ گار بھی ہیں یار مرے اور ہیں چند پارسا مرے دوست میں تجھے چھوڑ کر نہ جاتا مگر آڑے آئی مری انا مرے دوست میں مرا کمرہ میری وحشت تو خامشی شور اک خلا مرے دوست کبھی ...

    مزید پڑھیے

    زندہ رکھنی ہے مجھے عجز کے معیار کی دھن

    زندہ رکھنی ہے مجھے عجز کے معیار کی دھن ایک سندیسہ ہے یہ حکم سے انکار کی دھن تو پلٹ آ کہ تجھے میری ضرورت پڑے گی تجھ کو زندہ نہیں چھوڑے گی یہ بیکار کی دھن دوست منصور سے ہوتی ہوئی ہم تک پہنچی حق کی آواز پہ ڈٹ جاتے ہوئے دار کی دھن آپ آتے ہیں چلے جاتے ہیں ملتے ہی نہیں دل میں رہ جاتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    ترے بغیر نہیں دیکھ جھانک کر کوئی

    ترے بغیر نہیں دیکھ جھانک کر کوئی یہ دل وہ دل تھا کہ جس کا نہیں تھا در کوئی بتا دے وحشتوں کی فوج کو چلی جائے بتا دے جا کے نہیں یوں بھی آج گھر کوئی میں جا رہا ہوں فصیلو درختو تصویرو سو تم میں تو نہیں ہے میرا ہم سفر کوئی اسے کہو کہ کسی کو تری ضرورت ہے کہو کہ جاگتا رہتا ہے رات بھر ...

    مزید پڑھیے

    ترے لئے تو مرے پاس بس دعا ہے یار

    ترے لئے تو مرے پاس بس دعا ہے یار تو اس زمیں پہ بہت اونچا اڑ رہا ہے یار یہ کھڑکیاں تو مجھے اور کہہ رہی ہیں کچھ سمجھ مرے دل نادان یہ ہوا ہے یار یہ دنیا دار مجھے کس طرح سے دیکھتے ہیں کہ یہ بشر ہے فرشتہ ہے دیوتا ہے یار اگر یہ شوق نہیں ہے تو کیا ہے بتلا دے تو کس لئے مجھے کھڑکی سے ...

    مزید پڑھیے

تمام