ترے لئے تو مرے پاس بس دعا ہے یار

ترے لئے تو مرے پاس بس دعا ہے یار
تو اس زمیں پہ بہت اونچا اڑ رہا ہے یار


یہ کھڑکیاں تو مجھے اور کہہ رہی ہیں کچھ
سمجھ مرے دل نادان یہ ہوا ہے یار


یہ دنیا دار مجھے کس طرح سے دیکھتے ہیں
کہ یہ بشر ہے فرشتہ ہے دیوتا ہے یار


اگر یہ شوق نہیں ہے تو کیا ہے بتلا دے
تو کس لئے مجھے کھڑکی سے جھانکتا ہے یار


تو جس کو ڈھونڈ رہا ہے تجھے ملے گا نہیں
وہ شخص مجھ سے کہیں کب کا جا چکا ہے یار


یہ تیرگی کی ہیں آنکھیں کہ ہجر کی لو ہے
جو جل رہا ہے وہاں سامنے دیا ہے یار


تو جانا چاہتا ہے تو تجھے اجازت ہے
مگر پتا تو چلے میں نے کیا کہا ہے یار