وہ ترک عشق کا تھا راستہ چلا گیا میں

وہ ترک عشق کا تھا راستہ چلا گیا میں
بلا ارادہ ہی جس پر چلا چلا گیا میں


وہ شخص یوں ہی کہیں راستے میں مل گیا تھا
پلک جھپک کے اسے دیکھتا چلا گیا میں


مری حیات میں اک دوسری محبت تھی
اسے بھی اور کوئی مل گیا چلا گیا میں


خبر نہیں کہ یہاں اور کون ہے موجود
پتہ کرو کہ یہیں پر ہوں یا چلا گیا میں


پھر اس کے بعد کہاں تھا مجھے نہیں معلوم
فقیر عشق سے لے کر دعا چلا گیا میں