نہیں کہ زندہ ہے بس ایک میری ذات میں عشق

نہیں کہ زندہ ہے بس ایک میری ذات میں عشق
میں سچ کہوں تو فقط ہے ہی کائنات میں عشق


میں عشق زاد چراغوں کی بزم میں رہا ہوں
سو جل رہا ہے ابھی میرے دائیں ہات میں عشق


وہ حسن نور کی بارش میں جب نہا رہا تھا
مچل رہا تھا بہت تب تجلیات میں عشق


میں سوچتا ہوں کہ کیا ہوتا دہر میں ہر سو
اگر نہ ہوتا کہیں تیرے شش جہات میں عشق


قلم سے لکھا گیا ہے ورق پہ حرف سکوت
تڑپ رہا ہے مری نیلگوں دوات میں عشق


کہیں پہ زندہ ہے یہ جیت کے ہر اک بازی
کہیں پہ روشنیاں کر رہا ہے مات میں عشق


کہیں ہیں دنیا کی رنگینیاں تعاقب میں
کہیں جھلکتا ہے میری ہر ایک بات میں عشق