ترے بغیر نہیں دیکھ جھانک کر کوئی
ترے بغیر نہیں دیکھ جھانک کر کوئی
یہ دل وہ دل تھا کہ جس کا نہیں تھا در کوئی
بتا دے وحشتوں کی فوج کو چلی جائے
بتا دے جا کے نہیں یوں بھی آج گھر کوئی
میں جا رہا ہوں فصیلو درختو تصویرو
سو تم میں تو نہیں ہے میرا ہم سفر کوئی
اسے کہو کہ کسی کو تری ضرورت ہے
کہو کہ جاگتا رہتا ہے رات بھر کوئی
یہ دشت دشت نہیں لگ رہا مجھے اعزازؔ
کہ میں نے چھوڑی نہیں اس کی رہ گزر کوئی