Ehsanul Haq Mazhar

احسان الحق مظہر

احسان الحق مظہر کی غزل

    زندگی اور گھر کا نقشہ ایک جیسا ہو رہا ہے

    زندگی اور گھر کا نقشہ ایک جیسا ہو رہا ہے کمرے بڑھتے جا رہے ہیں صحن چھوٹا ہو رہا ہے غم نے ہم کو آ لیا تو اتنی حیرت کیوں ہے دل کو میں نے پہلے کہہ دیا تھا اپنا پیچھا ہو رہا ہے لوگ مرتے جا رہے ہیں دو طرف سے اور افسوس زندگی کے نام پر یہ سارا جھگڑا ہو رہا ہے عشق ایسا مختلف بھی تجربہ ...

    مزید پڑھیے

    تم عبث ڈھونڈھتے پھرتے ہو کہاں رستہ تھا

    تم عبث ڈھونڈھتے پھرتے ہو کہاں رستہ تھا ہم نے دیوار اٹھا دی ہے جہاں رستہ تھا بس یہی سوچ کے جنگل کی طرف آ نکلے صاحب خواب بتاتا ہے یہاں رستہ تھا ہم ہی تقلید پرستوں سے الگ تھے ورنہ جس جگہ بھیڑ تھی لوگوں کی وہاں رستہ تھا میں ترے شہر تصور سے ابھی لوٹا ہوں پیڑ سرسبز تھے خوشبو تھی جواں ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو لگتا ہے ضرورت سے بھی کم بولتے ہیں

    یہ جو لگتا ہے ضرورت سے بھی کم بولتے ہیں ہم کو وہ شخص بلاتا ہے تو ہم بولتے ہیں کون ہستی کا گزر میرے خرابے سے ہوا کس تفاخر سے یہاں نقش قدم بولتے ہیں دونوں جانب وہ انا تھی کہ یہ نوبت آئی اب ہمیں یار بلاتے ہیں نہ ہم بولتے ہیں یہ جو ہر بات پہ کر دیتے ہیں تقریر شروع ہم تو سنتے تھے کبھی ...

    مزید پڑھیے

    خمار قرب میں اس بات کا خیال نہ تھا

    خمار قرب میں اس بات کا خیال نہ تھا ہمارے ذہن میں کچھ اور تھا وصال نہ تھا تری جدائی میں مہتاب دیکھتے ہم کیا ہمارا مسئلہ تو تھا ترا جمال نہ تھا پھر ایک دن اسے سب لوگ دیکھنے پہنچے پلٹ کے آئے تو لب پر کوئی سوال نہ تھا کمال یہ ہے ترے ہجر میں سلامت ہوں ترے فراق میں مرنا کوئی کمال نہ ...

    مزید پڑھیے

    اس لئے تیز بھاگتا ہوں میں

    اس لئے تیز بھاگتا ہوں میں اپنے پیچھے پڑا ہوا ہوں میں گھپ اندھیرے میں روشنی کی طرح اس کی آنکھوں سے گر رہا ہوں میں مجھ کو غم تو نہیں جدائی کا یہ مروت میں رو رہا ہوں میں یاد کرنا بھی اس کو چھوڑ دیا آخری چال چل چکا ہوں میں میری باتیں مذاق میں مت لے زندگی تجھ سے کچھ بڑا ہوں میں مجھ ...

    مزید پڑھیے

    گرد پڑنے پہ بھی سرشار ہوا کرتا تھا

    گرد پڑنے پہ بھی سرشار ہوا کرتا تھا ایک رستے سے مجھے پیار ہوا کرتا تھا ان دنوں وہ بھی سمجھتا تھا حقیقت مجھ کو ان دنوں میں بھی اداکار ہوا کرتا تھا ان دنوں غم بھی زیادہ نہیں ہوتے تھے مجھے میرا کمرہ بھی ہوا دار ہوا کرتا تھا میں کہ اظہار پہ شرمندہ نہیں تھا جب تک اشک چہرے پہ نمودار ...

    مزید پڑھیے

    وہ پریشانی سر دشت عدم ہے ہم کو

    وہ پریشانی سر دشت عدم ہے ہم کو باغ رضوان بھی مل جائے تو کم ہے ہم کو اب بھی دل میں ترے ہونے کا گماں باقی ہے ٹوٹتے بنتے ارادوں کی قسم ہے ہم کو اس کو کہتے ہیں میاں زخم کا تازہ ہونا وہ کسی اور سے بچھڑا ہے تو غم ہے ہم کو تجھ سے یوں مانگتے ہیں تیرا بھرم رہ جائے ورنہ ہر چیز محبت میں بہم ...

    مزید پڑھیے

    جو تھکاوٹ پہ مبنی نیند نہیں

    جو تھکاوٹ پہ مبنی نیند نہیں میں سمجھتا ہوں اچھی نیند نہیں آدھی بستی کو جاگنا ہوگا جتنی آنکھیں ہیں اتنی نیند نہیں موت سے کیوں ڈرا رہے ہو مجھے یہ کوئی میری پہلی نیند نہیں آنکھیں اچھی ہیں اس ستارے پر اس ستارے پہ اچھی نیند نہیں ایک دن اس نے کہہ دیا مجھ سے میں تمہاری ہوں میری نیند ...

    مزید پڑھیے

    ضرورتوں کے سبب کیا سے کیا بنانے لگا

    ضرورتوں کے سبب کیا سے کیا بنانے لگا دیا بنا کے میں خود ہی ہوا بنانے لگا میں پہلے پہلے بناتا رہا خیال کا جسم پھر اس کے بعد تو جو بھی بنا بنانے لگا میں اس خیال میں گم تھا کہ کھو گیا ہوں کہیں کہ دست غیب کوئی راستہ بنانے لگا مجھے لگا کہ یہ دنیا نئی نہیں بنتی سو اہتمام سے مصرعہ نیا ...

    مزید پڑھیے

    تم سمجھتے ہو زمانے کے لئے آتا تھا

    تم سمجھتے ہو زمانے کے لئے آتا تھا میں تمہیں شعر سنانے کے لئے آتا تھا پھر مصنف نے بلا وجہ مجھے مار دیا میں کہانی میں ہنسانے کے لئے آتا تھا رفتہ رفتہ مجھے معلوم ہوا دھیان اس کا سانپ تھا اور خزانے کے لئے آتا تھا میرے بچوں کو یقیں کون دلائے کہ یہاں چاند جھیلوں میں نہانے کے لئے آتا ...

    مزید پڑھیے