جو تھکاوٹ پہ مبنی نیند نہیں

جو تھکاوٹ پہ مبنی نیند نہیں
میں سمجھتا ہوں اچھی نیند نہیں


آدھی بستی کو جاگنا ہوگا
جتنی آنکھیں ہیں اتنی نیند نہیں


موت سے کیوں ڈرا رہے ہو مجھے
یہ کوئی میری پہلی نیند نہیں


آنکھیں اچھی ہیں اس ستارے پر
اس ستارے پہ اچھی نیند نہیں


ایک دن اس نے کہہ دیا مجھ سے
میں تمہاری ہوں میری نیند نہیں


اس کے چہرے کو پڑھ کے سوتا ہوں
مجھ سے اچھی کسی کی نیند نہیں


خواب کتنے ہی دیکھنے ہیں ابھی
اور آنکھوں میں رتی نیند نہیں