تم سمجھتے ہو زمانے کے لئے آتا تھا
تم سمجھتے ہو زمانے کے لئے آتا تھا
میں تمہیں شعر سنانے کے لئے آتا تھا
پھر مصنف نے بلا وجہ مجھے مار دیا
میں کہانی میں ہنسانے کے لئے آتا تھا
رفتہ رفتہ مجھے معلوم ہوا دھیان اس کا
سانپ تھا اور خزانے کے لئے آتا تھا
میرے بچوں کو یقیں کون دلائے کہ یہاں
چاند جھیلوں میں نہانے کے لئے آتا تھا
روٹھ جاتا تھا میں گاؤں میں بھی یوں ہی مظہرؔ
پر وہاں گاؤں منانے کے لئے آتا تھا