خمار قرب میں اس بات کا خیال نہ تھا

خمار قرب میں اس بات کا خیال نہ تھا
ہمارے ذہن میں کچھ اور تھا وصال نہ تھا


تری جدائی میں مہتاب دیکھتے ہم کیا
ہمارا مسئلہ تو تھا ترا جمال نہ تھا


پھر ایک دن اسے سب لوگ دیکھنے پہنچے
پلٹ کے آئے تو لب پر کوئی سوال نہ تھا


کمال یہ ہے ترے ہجر میں سلامت ہوں
ترے فراق میں مرنا کوئی کمال نہ تھا


غموں کے وہم میں گزری ہے زندگی ساری
ملال کرتے رہے گو کوئی ملال نہ تھا


جو تیرا حال ہے اس سے تو صاف لگتا ہے
ہمارے بعد کسی کو ترا خیال نہ تھا