نیکیاں تو آپ کی ساری بھلا دی جائیں گی
نیکیاں تو آپ کی ساری بھلا دی جائیں گی غلطیاں رائی بھی ہوں پربت بنا دی جائیں گی روشنی درکار ہوگی جب بھی محلوں کو ذرا شہر کی سب جھگیاں پل میں جلا دی جائیں گی پھر کوئی تصویر حاکم کو لگی ہے آئنہ انگلیاں طے ہیں مصور کی کٹا دی جائیں گی ان کے ارمانوں کی پروا اہل محفل کو کہاں صبح ہوتے ...