دنیش کمار کی غزل

    نیکیاں تو آپ کی ساری بھلا دی جائیں گی

    نیکیاں تو آپ کی ساری بھلا دی جائیں گی غلطیاں رائی بھی ہوں پربت بنا دی جائیں گی روشنی درکار ہوگی جب بھی محلوں کو ذرا شہر کی سب جھگیاں پل میں جلا دی جائیں گی پھر کوئی تصویر حاکم کو لگی ہے آئنہ انگلیاں طے ہیں مصور کی کٹا دی جائیں گی ان کے ارمانوں کی پروا اہل محفل کو کہاں صبح ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    خود کو نہ اے بشر کبھی قسمت پہ چھوڑ تو

    خود کو نہ اے بشر کبھی قسمت پہ چھوڑ تو دریا کی تیج دھار کو ہمت سے موڑ تو اس زندگی کی راہ میں دشواریاں بھی ہیں رہبر کا ہاتھ چھوڑ نہ رشتوں کو توڑ تو دنیا کی ہر بلندی کو ہے تیرا انتظار احساس نارسائی کی گردن مروڑ تو محنت کے دم پہ کیا نہیں کر سکتا آدمی اپنے لہو کا آخری قطرہ نچوڑ تو جو ...

    مزید پڑھیے

    کچھ حقیقت ہے کچھ کہانی ہے

    کچھ حقیقت ہے کچھ کہانی ہے صرف کہنے کو حق بیانی ہے عشق فانی رواں ہوا جب جب حسرتوں پر چڑھی جوانی ہے ناؤ ساحل پہ آ کے ڈوب گئی ناخداؤں کی مہربانی ہے جو دیے اوٹ میں تھے وہ ہی بجھے یہ ہواؤں کی پاسبانی ہے زرد پتوں نے مسکرا کے کہا فصل گل ہے ہوا سہانی ہے شام کی چائے ان کے ساتھ پیوں دل ...

    مزید پڑھیے

    اپنی منزل کی جو حسرت کرنا

    اپنی منزل کی جو حسرت کرنا گھر سے چلنے کی بھی ہمت کرنا کوئی تجھ کو جو امانت سونپے جان دے کر بھی حفاظت کرنا کہنا آسان ہے کرنا مشکل دشمنوں سے بھی محبت کرنا آج بچپن میں ہے وہ بات کہاں وقت بے وقت شرارت کرنا تیرے بھیتر کا خدا جاگ اٹھے اتنی شدت سے عبادت کرنا جب اسے دوست کہا ہے تم ...

    مزید پڑھیے

    ہر کام یوں کرو کہ ہنر بولنے لگے

    ہر کام یوں کرو کہ ہنر بولنے لگے محنت دکھے سبھی کو اثر بولنے لگے اس بے وفا سے بولنا توہین تھی مری لیکن یہ میرے زخم جگر بولنے لگے تہذیب چپ ہے علم و ادب آج شرمسار دیکھو پتا کے منہ پہ پسر بولنے لگے آنکھوں سے میں زبان کا ایسے بھی کام لوں جو بھی میں کہنا چاہوں نظر بولنے لگے سب ہم کو ...

    مزید پڑھیے

    ہنر نہیں جو ہواؤں کے پر کترنے کا

    ہنر نہیں جو ہواؤں کے پر کترنے کا رہے گا خوف ہمیشہ ہی بجھ کے مرنے کا ہم آئنوں کے مخاطب نہ ہو سکیں گے کبھی ہمیں تو خطرہ ہے اپنا نقاب اترنے کا وفا کی راہ پہ مرنا بھی تھا مجھے منظور کوئی تو ہوگا سبب میرے اب مکرنے کا دراڑ بڑھتی ہے بڑھ جائے بد گمانی کی ارادہ میرا بھی ان سے نہ بات کرنے ...

    مزید پڑھیے

    روز کے انتظام سے پہلے

    روز کے انتظام سے پہلے میں نے کل پی لی شام سے پہلے گھونٹ بھرنے پہ ہوش آیا تھا میں نشے میں تھا جام سے پہلے کیا کروں اب زبان سے میری رم نکلتا ہے رام سے پہلے دل مرا اب شراب مانگے ہے کام کے بعد کام سے پہلے کچھ پلانے کا بندوبست کرو تم مرے احترام سے پہلے چشم حسرت کو پڑھ کے دیکھو ...

    مزید پڑھیے

    رفتہ رفتہ ترجمانی درد کی

    رفتہ رفتہ ترجمانی درد کی شاعری ہے قدردانی درد کی زخم دل کا مرتبہ شاہوں سا ہے اور دل ہے راجدھانی درد کی ہم سے پوچھو تم مزا تکلیف کا ہم نے کی ہے میزبانی درد کی مسکراہٹ با سبب ہونٹھوں پہ ہے خوش نما رخ ہے نشانی درد کی زندگی میں سب بھلے غمگین ہیں ہے الگ سب کی کہانی درد کی غمگساروں ...

    مزید پڑھیے

    بچپن تھا وہ ہمارا یا جھونکا بہار کا

    بچپن تھا وہ ہمارا یا جھونکا بہار کا لوٹ آئے کاش پھر وہ زمانہ بہار کا کھڑکی میں اک گلاب مہکتا تھا سامنے برسوں سے بند ہے وہ دریچہ بہار کا کلیوں کا حسن گل کی مہک تتلیوں کا رقص ہے یاد مجھ کو آج بھی چہرہ بہار کا عرصہ گزر گیا پہ لگے کل کی بات ہو اس باغ حسن میں مرا درجہ بہار کا دور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2