دنیش کمار کی غزل

    وہ قلندروں میں شمار ہے

    وہ قلندروں میں شمار ہے غم زیست سے اسے پیار ہے مرے باغ دل کے نصیب میں فقط انتظار بہار ہے غم عاشقی سے جو پوچھئے یہ جہاں بھی اجڑا دیار ہے جسے تاج کہتا ہے یہ جہاں وہ حقیقتاً تو مزار ہے یہ عجب نہیں کہ جنون عشق سر دار تھا سر دار ہے میں جو حق حلال کی رہ پہ ہوں مجھے خواب میں بھی قرار ...

    مزید پڑھیے

    کتاب زیست سے کچھ اقتباس تصویریں

    کتاب زیست سے کچھ اقتباس تصویریں خوشی کے لمحوں میں دیتیں مٹھاس تصویریں اکیلے پن بھی ہمارا یہ دور کرتی ہے کہ رکھ کے دیکھو ذرا اپنے پاس تصویریں کچھ ایسے رنگ بھرو جو سمے سے اترے نہیں یہ مو قلم سے کریں التماس تصویریں خدا کے پاس گئے جب سے والدین مرے مری حیات کی ہے بس اساس ...

    مزید پڑھیے

    سب کے چہروں پہ جب خوشی ہوگی

    سب کے چہروں پہ جب خوشی ہوگی کیا دنیشؔ ایسی صبح بھی ہوگی لوگ نکلے ہیں جو یہ شمع لیے نربھیا پھر کوئی لٹی ہوگی سرد موسم میں بے گھروں کی دشا بے بسی خود بھی رو رہی ہوگی کیا کبھی انقلاب آئے گا ان اندھیروں میں روشنی ہوگی سب کے ہونٹوں پہ یہ سوال ہے اب کب سیاست کو ہتھکڑی ہوگی ابر برسے ...

    مزید پڑھیے

    میں اپنے کام اگر وقت پر نہیں کرتا

    میں اپنے کام اگر وقت پر نہیں کرتا تو کامیابی کا پربت بھی سر نہیں کرتا حسین خواب اگر دل میں گھر نہیں کرتا طویل رات سے میں در گزر نہیں کرتا سکھا دیا ہے مجھے غم نے زندگی کا ہنر کسی بھی حال میں اب آنکھ تر نہیں کرتا گرے زمین پہ دستار سر کے جھکنے سے میں حکمراں کو سلام اس قدر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بعد مرنے کے بھی دنیا میں ہو چرچا میرا

    بعد مرنے کے بھی دنیا میں ہو چرچا میرا ایسی شہرت کی بلندی ہو ٹھکانہ میرا میں ہوں اک پریم پجاری اے مری جان حیات تو ہے مندر تو کلیسا تو ہی کعبہ میرا میرے بیٹے کی نگاہوں میں ہیں کچھ خواب مرے زندگی اس کی ہے جینے کا سہارا میرا موت بھی چین سے آتی ہے کہاں انساں کو ذہن میں گونجتا ہی رہتا ...

    مزید پڑھیے

    اپنے خوابوں کے میکدے میں ہوں

    اپنے خوابوں کے میکدے میں ہوں رند ہوں میں ذرا نشے میں ہوں موت ہی میری آخری منزل میں جنم سے ہی قافلے میں ہوں جب اڑوں گا فلک بھی چوموں گا میں ابھی تک تو گھونسلے میں ہوں زندگی بھر رہے گا ساتھ ان کا خوب صورت مغالطے میں ہوں مسکراتا ہوں اب غموں میں بھی دوستو میں بہت مزے میں ہوں حق ...

    مزید پڑھیے

    خبر کہاں تھی مجھے پہلے اس خزانے کی

    خبر کہاں تھی مجھے پہلے اس خزانے کی غموں نے راہ دکھائی شراب خانے کی چراغ دل نے کی حسرت جو مسکرانے کی تو کھلکھلا کے ہنسیں آندھیاں زمانے کی میں شاعری کا ہنر جانتا نہیں بے شک عجیب دھن ہے مجھے قافیہ ملانے کی وجود اپنا مٹایا کسی کی چاہت میں بس اتنی رام کہانی ہے اس دیوانے کی وہ ...

    مزید پڑھیے

    نقاب چہرے پہ باتیں لعاب دار کرے

    نقاب چہرے پہ باتیں لعاب دار کرے وہ رہنما ہے سیاست کا کاروبار کرے یہ صرف خوابوں کتابوں کی بات لگتی ہے کہ اک غریب کی امداد مال دار کرے نئے زمانے کا رہزن نیا سلیقہ ہے وہ لوٹتا ہے مگر پہلے ہوشیار کرے چراغ لے کے بھی ڈھونڈھیں گے تو ملے گی نہیں جہاں میں ایک بھی ہستی جو ماں سا پیار ...

    مزید پڑھیے

    تیر ابرو جب کماں تک آ گئے

    تیر ابرو جب کماں تک آ گئے ان کی زد میں جسم و جاں تک آ گئے داغ سیرت پر لگے تھے اور ہم بستئ صورت گراں تک آ گئے رفتہ رفتہ کم ہوا ضبط الم درد جاں میری زباں تک آ گئے ہم کو بھی اک گل بدن کی چاہ تھی ہم بھی کوئی گلستاں تک آ گئے منزل مقصود بھی دکھنے لگی ہم جو میر کارواں تک آ گئے یاد آیا جب ...

    مزید پڑھیے

    ترا وجود تری شخصیت کہانی کیا

    ترا وجود تری شخصیت کہانی کیا کسی کے کام نہ آئے تو زندگانی کیا ہوس ہے جسم کی آنکھوں سے پیار غائب ہے بدل گئے ہیں سبھی عشق کے معانی کیا ازل سے جاری ہے تا حشر ہی چلے گا سفر سمے کے سامنے دریاؤں کی روانی کیا یہ مانتا ہوں میں مہماں خدا کی رحمت ہے کے تم نے دیکھی نہیں میری میزبانی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2