اپنی منزل کی جو حسرت کرنا

اپنی منزل کی جو حسرت کرنا
گھر سے چلنے کی بھی ہمت کرنا


کوئی تجھ کو جو امانت سونپے
جان دے کر بھی حفاظت کرنا


کہنا آسان ہے کرنا مشکل
دشمنوں سے بھی محبت کرنا


آج بچپن میں ہے وہ بات کہاں
وقت بے وقت شرارت کرنا


تیرے بھیتر کا خدا جاگ اٹھے
اتنی شدت سے عبادت کرنا


جب اسے دوست کہا ہے تم نے
اس کے دکھ درد میں شرکت کرنا


فرض اولاد کا ہوتا ہے دنیشؔ
اپنے ماں باپ کی خدمت کرنا