رفتہ رفتہ ترجمانی درد کی

رفتہ رفتہ ترجمانی درد کی
شاعری ہے قدردانی درد کی


زخم دل کا مرتبہ شاہوں سا ہے
اور دل ہے راجدھانی درد کی


ہم سے پوچھو تم مزا تکلیف کا
ہم نے کی ہے میزبانی درد کی


مسکراہٹ با سبب ہونٹھوں پہ ہے
خوش نما رخ ہے نشانی درد کی


زندگی میں سب بھلے غمگین ہیں
ہے الگ سب کی کہانی درد کی


غمگساروں سے کنارا کر لیا
دل نے آخر بات مانی درد کی


مر گئے ہوتے دنیشؔ اس کے بغیر
جی رہے ہیں مہربانی درد کی