دنیش کمار کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    وہ قلندروں میں شمار ہے

    وہ قلندروں میں شمار ہے غم زیست سے اسے پیار ہے مرے باغ دل کے نصیب میں فقط انتظار بہار ہے غم عاشقی سے جو پوچھئے یہ جہاں بھی اجڑا دیار ہے جسے تاج کہتا ہے یہ جہاں وہ حقیقتاً تو مزار ہے یہ عجب نہیں کہ جنون عشق سر دار تھا سر دار ہے میں جو حق حلال کی رہ پہ ہوں مجھے خواب میں بھی قرار ...

    مزید پڑھیے

    کتاب زیست سے کچھ اقتباس تصویریں

    کتاب زیست سے کچھ اقتباس تصویریں خوشی کے لمحوں میں دیتیں مٹھاس تصویریں اکیلے پن بھی ہمارا یہ دور کرتی ہے کہ رکھ کے دیکھو ذرا اپنے پاس تصویریں کچھ ایسے رنگ بھرو جو سمے سے اترے نہیں یہ مو قلم سے کریں التماس تصویریں خدا کے پاس گئے جب سے والدین مرے مری حیات کی ہے بس اساس ...

    مزید پڑھیے

    سب کے چہروں پہ جب خوشی ہوگی

    سب کے چہروں پہ جب خوشی ہوگی کیا دنیشؔ ایسی صبح بھی ہوگی لوگ نکلے ہیں جو یہ شمع لیے نربھیا پھر کوئی لٹی ہوگی سرد موسم میں بے گھروں کی دشا بے بسی خود بھی رو رہی ہوگی کیا کبھی انقلاب آئے گا ان اندھیروں میں روشنی ہوگی سب کے ہونٹوں پہ یہ سوال ہے اب کب سیاست کو ہتھکڑی ہوگی ابر برسے ...

    مزید پڑھیے

    میں اپنے کام اگر وقت پر نہیں کرتا

    میں اپنے کام اگر وقت پر نہیں کرتا تو کامیابی کا پربت بھی سر نہیں کرتا حسین خواب اگر دل میں گھر نہیں کرتا طویل رات سے میں در گزر نہیں کرتا سکھا دیا ہے مجھے غم نے زندگی کا ہنر کسی بھی حال میں اب آنکھ تر نہیں کرتا گرے زمین پہ دستار سر کے جھکنے سے میں حکمراں کو سلام اس قدر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بعد مرنے کے بھی دنیا میں ہو چرچا میرا

    بعد مرنے کے بھی دنیا میں ہو چرچا میرا ایسی شہرت کی بلندی ہو ٹھکانہ میرا میں ہوں اک پریم پجاری اے مری جان حیات تو ہے مندر تو کلیسا تو ہی کعبہ میرا میرے بیٹے کی نگاہوں میں ہیں کچھ خواب مرے زندگی اس کی ہے جینے کا سہارا میرا موت بھی چین سے آتی ہے کہاں انساں کو ذہن میں گونجتا ہی رہتا ...

    مزید پڑھیے

تمام