ستم کا خوف نہیں ہے الم کی بات نہیں
ستم کا خوف نہیں ہے الم کی بات نہیں رہ طلب میں کسی پیچ و خم کی بات نہیں وصال یار کی امید بھی عجب شے ہے ہزار غم ہیں مگر پھر بھی غم کی بات نہیں چلو کہ مل کے مداوائے غم کریں ہم لوگ ہے سب کو ایک ہی غم بیش و کم کی بات نہیں تمہاری زلف ہے ممکن ہے خود سنور جائے تمہاری زلف میں کچھ پیچ و خم کی ...