غم حیات میں جیسے بھی زندگی کی ہے

غم حیات میں جیسے بھی زندگی کی ہے
تمہاری یاد تو لیکن کبھی کبھی کی ہے


جو غم ملا تھا تو یہ چاہا غم زیاد ملے
سیاہ شب میں تمنائے روشنی کی ہے


حیات ساتھ میں لائی ہے موت کا ساماں
کسی نے ہم سے بہت خوب دل لگی کی ہے


یہ غم کی رات نہیں جس کی انتہا کوئی
ترے بغیر بسر کچھ عجیب سی کی ہے


نگاہ یار کا اس میں کوئی قصور نہیں
کہ ہم نے دل کی خرابی تو آپ ہی کی ہے