تمام وقت تمہیں سے کلام کرتے ہیں

تمام وقت تمہیں سے کلام کرتے ہیں
شب فراق کا یوں اہتمام کرتے ہیں


سجائے رکھتے ہیں ہر وقت ہم نئے دن رات
تمہارے واسطے یہ التزام کرتے ہیں


خیال یار سے کرتے ہیں صبح کا آغاز
امید یار کے سائے میں شام کرتے ہیں


کہاں مٹے ہیں کسی سے نقوش اہل شوق
جو نا سمجھ ہیں وہ یہ سعیٔ خام کرتے ہیں


چھپا کے رکھے ہیں ساقی نے ساغر و مینا
اسی سبب تو فغاں تشنہ کام کرتے ہیں


یہ بے سبب تو نہیں اتنے شہرۂ آفاق
تمہارے نام سے ہم اپنا نام کرتے ہیں


غم حیات سے آداب زندگی سیکھے
غم حیات کا ہم احترام کرتے ہیں