آ کے ساحل کے قریں جاتا ہوں ساحل سے پرے
آ کے ساحل کے قریں جاتا ہوں ساحل سے پرے
آ کے منزل پر چلا جاتا ہوں منزل سے پرے
اپنی منزل پر پہنچ کر سوچنے لگتا ہوں میں
اف رے وہ منظر سہانا ہے جو منزل سے پرے
دیکھ وہ لہروں کا منظر دیکھ وہ طوفاں کا کھیل
دیکھ اے ساحل نشیں کیا شے ہے ساحل سے پرے
رات دن دیتی ہی رہتی ہے ترے جلوؤں کا لطف
وہ جو اک تصویر رکھی ہے کہیں دل سے پرے
دیکھ اے شوق نظر نظارہ ہائے دل فریب
پردہ ہائے جرأت آموز اس کے محمل سے پرے