Chitra Bhardwaj suman

چترا بھاردواج سمن

چترا بھاردواج سمن کی غزل

    نگاہ مست سے اوجھل ہیں منزلیں دل کی

    نگاہ مست سے اوجھل ہیں منزلیں دل کی ہیں اپنی آخری سانسوں پہ چاہتیں دل کی بہائے جاتا ہے دریائے عشق آخر تک بھلے ہی لاکھ سنبھالے ہوں دھڑکنیں دل کی ذرا سی دیر بھی بیٹھا نہیں گیا نزدیک ہوا سی ہو گئیں آوارہ راحتیں دل کی جو خود کو قابل کار جہاں بھی رکھنا تھا تو ہم بھی خاک ہی کر ڈالیں ...

    مزید پڑھیے

    تمام عمر ہی وہم و گمان میں گزری

    تمام عمر ہی وہم و گمان میں گزری مری تو پیاس سرابوں کے دھیان میں گزری میں چاندنی تھی زمیں پر اتر ہی آنا تھا وہ ٹھہرا چاند تو شب آسمان میں گزری گلی میں عشق کی مہنگا تھا وصل کا بنگلہ تو سانس ہجر کے سستے مکان میں گزری کہاں پہ کرتی ہے سرکار دل رعایت کچھ کمائی عشق کی ساری لگان میں ...

    مزید پڑھیے

    کہہ دیا یوں ہی بے وفا مجھ کو

    کہہ دیا یوں ہی بے وفا مجھ کو بات آخر ہے کیا بتا مجھ کو رونقیں گم ہیں میرے چہرے کی روز کہتا ہے آئنہ مجھ کو ٹوٹ کر شاخ سے بکھرنا ہے گرم لگتی ہے اب ہوا مجھ کو چار دن میں ہی تھک گئے تھے قدم پھر ملا غم کا آسرا مجھ کو دل جو ہارا تو پھر بچے گا کیا زندگی اب نہ آزما مجھ کو ڈھنگ کا کچھ نہ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ دنوں تک ہی شناسائی رہی

    کچھ دنوں تک ہی شناسائی رہی پھر مری شب مری تنہائی رہی رونق محفل نہ آئی کام کچھ زندگی جب خود سے اکتائی رہی وقت رخصت خوب ہی برسی مگر آنکھوں میں غم کی گھٹا چھائی رہی دھیرے دھیرے زخم آخر بھر گئے بس ذرا صورت ہی کجلائی رہی چلتے چلتے کھو گئے منظر کہیں آنکھ جن کی بھی تمنائی رہی ڈھل ...

    مزید پڑھیے

    جسم و جاں پر کسی جوگی کا میں سایہ دیکھوں

    جسم و جاں پر کسی جوگی کا میں سایہ دیکھوں عشق کی تال پہ جوگن کا تھرکنا دیکھوں اپنے چہرے پہ تیری آنکھوں کا پہرہ دیکھوں پیاس دریا کا سمندر میں سمانا دیکھوں قطرہ قطرہ جو نشہ عشق کا اترا مجھ میں رفتہ رفتہ تری سانسوں میں اترتا دیکھوں پہلے مصرع میں تجھے باندھ لیا ہے میں نے دوسرے ...

    مزید پڑھیے

    اب مریض عشق کو کیسا ٹھکانہ چاہیے

    اب مریض عشق کو کیسا ٹھکانہ چاہیے آتش دل کو ہوا پر آشیانہ چاہیے لگ گئیں ہیں داؤ پر سانسیں بساط عشق میں اس طرف یا اس طرف طے ہو ہی جانا چاہیے روح کو تیری ضرورت اس قدر ہے جان جاں زیست کے خاطر ضروری آب و دانا چاہیے دن ڈھلے ہی لوٹ آتے ہیں پرندے شاخ پر ہو گئی اب رات تجھ کو لوٹ آنا ...

    مزید پڑھیے

    ساتھ موسم کے ہوا کو بھی مچل جانا تھا

    ساتھ موسم کے ہوا کو بھی مچل جانا تھا دھوپ کو شمس کی باہوں میں پگھل جانا تھا شام سے صبح تلک دل تھا تری سرحد میں ایسے حالات میں تو تیر کو چل جانا تھا آؤ اب دیکھو دھواں ہوتے ہوئے چھپر کو یا تو چنگاری کے لگتے ہی سنبھل جانا تھا یاد یوں بھی نہیں رکھنے تھے ہمیں کچھ رشتے بعد اک وقت کے ...

    مزید پڑھیے

    ابھی ہجر دامن میں اترا نہیں ہے

    ابھی ہجر دامن میں اترا نہیں ہے مگر وصل کا بھی تو چرچا نہیں ہے ابھی دھوپ آنگن میں کھل کے نہ آئی ابھی رات سے ربط ٹوٹا نہیں ہے خبر تیرے آنے کی جس دن ملی تھی اسی دن سے کھڑکی پہ پردہ نہیں ہے انا کو لیے کب سے بیٹھا ہے دریا جگہ سے سمندر بھی ہلتا نہیں ہے ندی آس میں سوکھ جائے گی اک دن یہ ...

    مزید پڑھیے