جسم و جاں پر کسی جوگی کا میں سایہ دیکھوں

جسم و جاں پر کسی جوگی کا میں سایہ دیکھوں
عشق کی تال پہ جوگن کا تھرکنا دیکھوں


اپنے چہرے پہ تیری آنکھوں کا پہرہ دیکھوں
پیاس دریا کا سمندر میں سمانا دیکھوں


قطرہ قطرہ جو نشہ عشق کا اترا مجھ میں
رفتہ رفتہ تری سانسوں میں اترتا دیکھوں


پہلے مصرع میں تجھے باندھ لیا ہے میں نے
دوسرے مصرع میں اب خود کا بسیرا دیکھوں


ابر بن برسے میرے کھیت سے گزرا ہے ابھی
موسم آب میں فصلوں کو جھلستا دیکھوں


چشم کی جھیل میں وہ عکس اتر جائے پھر
شب تو آدھی ہو مگر چاند کو پورا دیکھوں


آرزو میں تری بل کھائے چلی جاؤں سمنؔ
جب کسی بیل کو میں پیڑ سے لپٹا دیکھوں