Ayaz Rasool Nazki

ایاز رسول نازکی

ریاست جموں وکشمیر کے شاعروں میں نمایاں

Prominent among the poets of Jammu and Kashmir

ایاز رسول نازکی کی غزل

    بھکشو سے خواہشات کا بن مانگتی رہی

    بھکشو سے خواہشات کا بن مانگتی رہی کشکول تن میں عمر تپن مانگتی رہی سرگوشیاں سنی تھیں در و بام نے یہاں خالی تھی چارپائی بدن مانگتی رہی وہ لاش اپنی چھوڑ کے بھاگا نہ جانے کیوں اس کی برہنہ لاش کفن مانگتی رہی لے کر چراغ رات کو پھرتی تھی خامشی گنجینۂ حروف سخن مانگتی رہی دیکھا جو ...

    مزید پڑھیے

    ہجر تھا یا وصال کس کا تھا

    ہجر تھا یا وصال کس کا تھا خواب تھا یا خیال کس کا تھا سامنے وہ ہمارے بیٹھے تھے دل میں ان کے خیال کس کا تھا غیر سے ہم نے مات کھائی تو اس میں کہیے کمال کس کا تھا ہم گرے ہیں اگر بلندی سے در حقیقت زوال کس کا تھا بچ کے نکلے جو لا تعلق تھے بچ نکلنا محال کس کا تھا ریگ ساحل پہ نقش باقی ...

    مزید پڑھیے

    مری ماں نے مجھ کو جنم جب دیا تھا

    مری ماں نے مجھ کو جنم جب دیا تھا میں لاشوں کے انبار پر جا گرا تھا جہاں پر تمہاری ردا چھن گئی تھی وہیں پر ہمارا بھی بازو کٹا تھا یہیں پر اسے جان دینے کی ضد تھی یہیں سے وہ پرچم اٹھائے چلا تھا مجھے سات چہروں کی صورت ملی تھی تذبذب میں ہر اک مجھے دیکھتا تھا میں لوگوں کی اس بھیڑ میں ...

    مزید پڑھیے

    چڑھتا دریا اتر گیا میں بھی

    چڑھتا دریا اتر گیا میں بھی سر سے پانی گزر گیا میں بھی رات کی تو فصیل اونچی تھی پار کیسے اتر گیا میں بھی اس میں تو بھی تو ٹوٹ پھوٹ گیا ریزہ ریزہ بکھر گیا میں بھی پانچ بجتے ہی لوٹ آتا ہوں اب کے شاید سدھر گیا میں بھی اس چوراہے پہ بھیڑ اتنی تھی تو نہ آیا تو گھر گیا میں بھی تو نے ...

    مزید پڑھیے

    اندھیری رات نوحے گا رہی ہے

    اندھیری رات نوحے گا رہی ہے خموشی شہر بھر میں چھا رہی ہے زمیں پر خون اتنا بہہ گیا ہے ہواؤں میں بھی خوشبو آ رہی ہے ہری وادی کا افسوں ٹوٹتا ہے خزاں کچھ رنگ وہ دکھلا رہی ہے کئی لاشوں کی فصلیں کٹ چکی ہیں کہ دھرتی خون میں نہلا رہی ہے گھروں میں شور بھی اب تھم گیا ہے گلی سے فوج بھی اب ...

    مزید پڑھیے

    میں سپیدے کا پیڑ ہوں لیکن

    میں سپیدے کا پیڑ ہوں لیکن برف نے میری ٹہنیاں توڑیں اس کے پردے ہوا ہلا پاتی میرے کمرے کی کھڑکیاں توڑیں میرے بچپن میں ایک بوڑھا تھا اس کے بیٹوں نے لکڑیاں توڑیں وہ اترنے سے خوف کھاتا تھا اس نے چڑھتے ہی سیڑھیاں توڑیں اس حویلی کے لوگ سوئے تھے ہم نے دستک میں انگلیاں توڑیں اسپ ...

    مزید پڑھیے

    آس میں کاٹے بیس برس اور یاس میں کاٹے بیس برس

    آس میں کاٹے بیس برس اور یاس میں کاٹے بیس برس کچھ نہ پوچھو ہم نے کیسے کاٹے ہیں چالیس برس جس نے ہم کو عشق سکھایا جس سے سمجھے سارے گر اس کی عمر تھی سولہ سترہ اپنی تھی اکیس برس آتے جاتے ہر موسم میں اس کا جادو قائم ہے بیس برس سے دیکھ رہا ہوں لگتی ہے انیس برس میرا جسم بھی سوکھ چلا ہے ...

    مزید پڑھیے

    ان گنت پیڑ تھے پیڑوں پہ جھکا تھا بادل

    ان گنت پیڑ تھے پیڑوں پہ جھکا تھا بادل میرے بچپن میں یہاں پر تھا گھنا سا جنگل گود میں ماں کی پڑا رہتا کہانی سنتا کوئی طوطا کسی مینا کے لگاتا کاجل یہی سورج تھا اسی طرح دہکتے دن تھے میرے سر پر سے نہ بنتا کبھی ماں کا آنچل میری نظروں میں وہ چھوٹی سی گلی ہے اب تک میرے آنے پہ وہ چپکے سے ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں کوئی ہمسری کرتا

    عشق میں کوئی ہمسری کرتا ہم کو الزام سے بری کرتا ایک بوتل میں وہ سما جاتی اس کو جادو سے میں پری کرتا چھیڑ معصوم سی چلا کرتی وہ بھی ہنس ہنس کے دلبری کرتا اس نے جنگل جلا دیے لیکن شاخ اک پیڑ کی ہری کرتا چاند آتا جو روز آنگن میں ساتھ میرے سخن وری کرتا شاعری ہم پہ چھوڑ دینی تھی مرزا ...

    مزید پڑھیے

    شب فراق میں مرے وہ بال و پر کتر گیا

    شب فراق میں مرے وہ بال و پر کتر گیا پرند اس کی یاد کا نئی اڑان بھر گیا یہاں پہ خون بہہ گیا وہاں پہ لاش گر پڑی نہ جانے کون شخص تھا سفر تمام کر گیا کسی کی نیند ٹوٹتی کوئی تو رات جاگتا اسی نگر میں رات کو کسی کا خواب مر گیا نہ طائروں کا غول ہی ہماری چھت پہ آ رکا نہ اپنے گھر کے سامنے وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2