بھکشو سے خواہشات کا بن مانگتی رہی
بھکشو سے خواہشات کا بن مانگتی رہی کشکول تن میں عمر تپن مانگتی رہی سرگوشیاں سنی تھیں در و بام نے یہاں خالی تھی چارپائی بدن مانگتی رہی وہ لاش اپنی چھوڑ کے بھاگا نہ جانے کیوں اس کی برہنہ لاش کفن مانگتی رہی لے کر چراغ رات کو پھرتی تھی خامشی گنجینۂ حروف سخن مانگتی رہی دیکھا جو ...