ان گنت پیڑ تھے پیڑوں پہ جھکا تھا بادل

ان گنت پیڑ تھے پیڑوں پہ جھکا تھا بادل
میرے بچپن میں یہاں پر تھا گھنا سا جنگل


گود میں ماں کی پڑا رہتا کہانی سنتا
کوئی طوطا کسی مینا کے لگاتا کاجل


یہی سورج تھا اسی طرح دہکتے دن تھے
میرے سر پر سے نہ بنتا کبھی ماں کا آنچل


میری نظروں میں وہ چھوٹی سی گلی ہے اب تک
میرے آنے پہ وہ چپکے سے بجاتی پائل


اتنے برسوں سے نہیں بھول سکا ہوں لیکن
تیرے ہاتھوں کا بنا ساگ وہ ابلے چاول