ہجر تھا یا وصال کس کا تھا
ہجر تھا یا وصال کس کا تھا
خواب تھا یا خیال کس کا تھا
سامنے وہ ہمارے بیٹھے تھے
دل میں ان کے خیال کس کا تھا
غیر سے ہم نے مات کھائی تو
اس میں کہیے کمال کس کا تھا
ہم گرے ہیں اگر بلندی سے
در حقیقت زوال کس کا تھا
بچ کے نکلے جو لا تعلق تھے
بچ نکلنا محال کس کا تھا
ریگ ساحل پہ نقش باقی ہے
جسم وہ بے مثال کس کا تھا
شعر سنتے ہیں میرا کہتے ہیں
ایسا نازک خیال کس کا تھا
بام پر چاند تھا مگر پھر بھی
چاندنی میں جمال کس کا تھا
تان ہم پر ہی آ کے ٹوٹی ہے
پوچھیے گا ملال کس کا تھا
حق تو یہ ہے نہیں ملے ان سے
پھر یہ کالر پہ بال کس کا تھا
پوچھئے کیا کسی نجومی سے
وقت کس کا ہے سال کس کا تھا
وہ جو رہتے ہیں صرف ماضی میں
کیسے جانیں کہ حال کس کا تھا
دار پر چڑھ گیا ایازؔ مگر
کس نے پوچھا سوال کس کا تھا