Ata Abidi

عطا عابدی

عطا عابدی کی نظم

    پیارے بچوں کی پیاری تمنائیں

    گو اڑاتے ہیں ابھی دھولیں ہم چاہتے ہیں کہ فلک چھو لیں ہم ہو بزرگوں کی دعاؤں میں اثر باغ ہستی میں پھلیں پھولیں ہم علم کا شوق ہو دل میں اتنا سبق اپنا نہ کبھی بھولیں ہم شاد و آباد رہے یہ بچپن اور جھولوں پہ یونہی جھولیں ہم قوت خیر عطا ہو اتنی ڈھیلی شر کی کریں سب چولیں ہم اپنی ...

    مزید پڑھیے

    پڑھ لکھ کر ہم نام کریں گے

    ہر دم اچھا کام کریں گے پڑھ لکھ کر ہم نام کریں گے اللہ سے مانگیں گے دعائیں پائیں گے رحمت کی فضائیں رحمت کو ہم عام کریں گے پڑھ لکھ کر ہم نام کریں گے کب ہے ہم کو سب پہ بھروسہ ہم کو ہے بس رب پہ بھروسہ کام یہ صبح و شام کریں گے پڑھ لکھ کر ہم نام کریں گے سب کے لیے سوچیں گے بھلائی کبھی نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہم کو آگے جانا ہے

    اپنی منزل پانا ہے ہم کو آگے جانا ہے رستہ ہے پر خار تو کیا چلنا ہے دشوار تو کیا آگے ہے دیوار تو کیا دیواروں کو ڈھانا ہے ہم کو آگے جانا ہے اپنی منزل پانا ہے علم سے اللہ اور نبی علم سے اپنی یہ ہستی علم سے دین اور دنیا بھی دین اور دنیا پانا ہے ہم کو آگے جانا ہے اپنی منزل پانا ہے امن ...

    مزید پڑھیے

    اچھی کتاب

    دوستوں میں سب سے اچھا دوست ہے اچھی کتاب آ بتا دوں کیسی ہوتی ہے عطاؔ اچھی کتاب ہر قدم پر نیک و بد کا فرق بتلاتی ہے یہ ہر قدم کو سیدھی سچی راہ دکھلاتی ہے یہ دین و دنیا کا ہمیشہ ہم کو دیتی ہے سبق روشنی ہی روشنی دیتا ہے اس کا ہر ورق سیکھتی ہے اس سے دنیا کامرانی کا ہنر یہ عطا کرتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    علم

    علم اک ایسی دولت ہے کوئی بانٹ نہ اس کو پائے کوئی چھانٹ نہ اس کو پائے ہر سو اس کی دھاک ہے ایسی کوئی ڈانٹ نہ اس کو پائے علم اک ایسی دولت ہے اس سے ادنیٰ ہوتا اعلیٰ ہوتا ہے پست اس سے بالا چاہے گورا ہو یا کالا اس سے بنتا وہ رکھوالا علم اک ایسی دولت ہے اس سے مت رہنا تم کھینچے رکھتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    بولو کون بہادر ہے

    بولو کون بہادر ہے بولو کون بہادر ہے شیروں کو جو مار گرائے بڑے بڑوں سے جو ٹکرائے یا وہ جو ہر اک عالم میں غصہ آئے تو پی جائے بولو کون بہادر ہے بولو کون بہادر ہے نفس کا اپنے وہ حاکم ہو یا نفس اس کا ہی حاکم ہو اتراتا ہو اپنی خطا پر یا وہ خطاؤں پر نادم ہو بولو کون بہادر ہے بولو کون ...

    مزید پڑھیے

    غرور کا انجام

    منظوم کہانی حامد تھا مدرسے کا اک ہونہار بچہ جویا تھا علم کا وہ تھا کامگار بچہ عزت بڑوں کی کرتا چھوٹوں سے پیار کرتا سب کو سلام کرتا سب سے ادب سے ملتا پیکر خلوص کا تھا یوں با تمیز تھا وہ اپنے ہوں یا پرائے سب کا عزیز تھا وہ اک روز اس کے دل میں شیطان آ سمایا پھر کیا تھا خود نمائی نے ...

    مزید پڑھیے

    اردو

    اپنی تہذیب ہے اور اپنی زباں ہے اردو اپنے گھر میں مگر افسوس کہاں ہے اردو اہل الفت کے لیے حسن رواں ہے اردو اہل دل کے لیے دل کش ہے جواں ہے اردو آج بھی غالبؔ و اقبالؔ پڑھے جاتے ہیں آج بھی کل کی طرح جادو بیاں ہے اردو آج بھی پریمؔ کے اور کرشنؔ کے افسانے ہیں آج بھی وقت کی جمہوری زباں ہے ...

    مزید پڑھیے

    خواب کی دلی

    سپنے میں رات آئی دلی دیر تلک بتیائی دلی پوچھ رہی تھی حال بتاؤ گزرا کیسے سال بتاؤ بسنے والوں میں دلی کے بولو سچے دوست نہیں تھے یا کہ بزرگوں کی صحبت میں کمی تھی کچھ ان کی شفقت میں بہ یک نظر ہر چیز بھلا دی منظر کو یا خود کو سزا دی میں جو تیرے دل کی ادا تھی کیا میری الفت ہی خطا ...

    مزید پڑھیے

    ایک اولوالعزم بچے کا احساس

    میں حال کا مژدہ ہوں میں رونق فردا ہوں بچپن کا زمانہ ہے خوشیوں کا ترانہ ہے معمار ہوں فردا کا امروز ٹھکانہ ہے آنکھوں کو ہمیشہ میں سو خواب دکھاتا ہوں میں حال کا مژدہ ہوں میں رونق فردا ہوں پڑھ لکھ کے بڑا بننا مقصد بھی ہے کاوش بھی انسان کی خدمت کا جذبہ بھی ہے خواہش بھی میں نیک عزائم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2