Ata Abidi

عطا عابدی

عطا عابدی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    نشاط کار سے محروم ہی سہی ہم بھی

    نشاط کار سے محروم ہی سہی ہم بھی ہوس سے زیست کی پھر بھی نہیں تہی ہم بھی ہمیں بھی زعم ہے دانشورانہ منصب کا ہیں مبتلائے فریب خود آگہی ہم بھی ہیں مٹھیوں میں سبھی رہنما خطوط اگر اٹھائے پھرتے ہیں کیوں بار گمرہی ہم بھی ہے زیست نام تغیر کا یہ سنا تو ہے وہی ہو تم بھی وہی غم بھی اور وہی ...

    مزید پڑھیے

    سانسوں کے تعاقب میں حیران ملی دنیا

    سانسوں کے تعاقب میں حیران ملی دنیا تصویر بنے جب ہم آئینہ ہوئی دنیا ہم خون پسینہ جب اک کر کے ہوئے روشن کیوں آگ بنی دنیا اور خوب جلی دنیا اپنا نظریہ کیا محروم نظر ہیں جب اس سمت چلے ہم بھی جس سمت چلی دنیا سیلاب بلا سے یہ کیوں خوف دلاتی ہے کیا ہم کو بچائے گی شعلوں میں گھری ...

    مزید پڑھیے

    تیرگی شمع بنی راہ گزر میں آئی

    تیرگی شمع بنی راہ گزر میں آئی ساعت اک ایسی بھی کل اپنے سفر میں آئی جس جگہ چہرہ ہی معیار وفا ٹھہرا ہے خاک ہی خاک وہاں دست ہنر میں آئی تیری نظروں میں تھی دنیا تو یہی کیا کم تھا حشر یہ ہے کہ تو دنیا کی نظر میں آئی بارہا یاروں نے ساحل سے کہا تھا ہم ہیں بارہا ناؤ مگر اپنی بھنور میں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بھی خوش نہیں ہے اس خبر سے

    کوئی بھی خوش نہیں ہے اس خبر سے کہ دنیا جلد لوٹے گی سفر سے میں صحرا میں سفینہ دیکھتا ہوں سمندر کوئی گزرا ہے ادھر سے سنبھالو اپنا حرف داد و تحسیں میں کب ہوں مطمئن عرض ہنر سے خطا ہے یہ جواز اپنی خطا کا خطائیں ہوتی رہتی ہیں بشر سے سبھوں میں خامیاں ہی دیکھتا ہے وہ ہے محروم کیا حسن ...

    مزید پڑھیے

    سر پہ سورج ہو مگر سایہ نہ ہو ایسا نہ تھا

    سر پہ سورج ہو مگر سایہ نہ ہو ایسا نہ تھا پہلے بھی تنہا تھا لیکن اس قدر تنہا نہ تھا وہ تو یہ کہیے غم دوراں نے رکھ لی آبرو ورنہ دل کی بات تھی کچھ کھیل بچوں کا نہ تھا بچ کے طوفاں سے نکل آیا تو حیرانی ہے کیوں گو سفینہ ڈوبتا تھا حوصلہ ٹوٹا نہ تھا آپ آئے تو یقیں کرنا پڑا ورنہ یہاں رات ...

    مزید پڑھیے

تمام

11 نظم (Nazm)

    پیارے بچوں کی پیاری تمنائیں

    گو اڑاتے ہیں ابھی دھولیں ہم چاہتے ہیں کہ فلک چھو لیں ہم ہو بزرگوں کی دعاؤں میں اثر باغ ہستی میں پھلیں پھولیں ہم علم کا شوق ہو دل میں اتنا سبق اپنا نہ کبھی بھولیں ہم شاد و آباد رہے یہ بچپن اور جھولوں پہ یونہی جھولیں ہم قوت خیر عطا ہو اتنی ڈھیلی شر کی کریں سب چولیں ہم اپنی ...

    مزید پڑھیے

    پڑھ لکھ کر ہم نام کریں گے

    ہر دم اچھا کام کریں گے پڑھ لکھ کر ہم نام کریں گے اللہ سے مانگیں گے دعائیں پائیں گے رحمت کی فضائیں رحمت کو ہم عام کریں گے پڑھ لکھ کر ہم نام کریں گے کب ہے ہم کو سب پہ بھروسہ ہم کو ہے بس رب پہ بھروسہ کام یہ صبح و شام کریں گے پڑھ لکھ کر ہم نام کریں گے سب کے لیے سوچیں گے بھلائی کبھی نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہم کو آگے جانا ہے

    اپنی منزل پانا ہے ہم کو آگے جانا ہے رستہ ہے پر خار تو کیا چلنا ہے دشوار تو کیا آگے ہے دیوار تو کیا دیواروں کو ڈھانا ہے ہم کو آگے جانا ہے اپنی منزل پانا ہے علم سے اللہ اور نبی علم سے اپنی یہ ہستی علم سے دین اور دنیا بھی دین اور دنیا پانا ہے ہم کو آگے جانا ہے اپنی منزل پانا ہے امن ...

    مزید پڑھیے

    اچھی کتاب

    دوستوں میں سب سے اچھا دوست ہے اچھی کتاب آ بتا دوں کیسی ہوتی ہے عطاؔ اچھی کتاب ہر قدم پر نیک و بد کا فرق بتلاتی ہے یہ ہر قدم کو سیدھی سچی راہ دکھلاتی ہے یہ دین و دنیا کا ہمیشہ ہم کو دیتی ہے سبق روشنی ہی روشنی دیتا ہے اس کا ہر ورق سیکھتی ہے اس سے دنیا کامرانی کا ہنر یہ عطا کرتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    علم

    علم اک ایسی دولت ہے کوئی بانٹ نہ اس کو پائے کوئی چھانٹ نہ اس کو پائے ہر سو اس کی دھاک ہے ایسی کوئی ڈانٹ نہ اس کو پائے علم اک ایسی دولت ہے اس سے ادنیٰ ہوتا اعلیٰ ہوتا ہے پست اس سے بالا چاہے گورا ہو یا کالا اس سے بنتا وہ رکھوالا علم اک ایسی دولت ہے اس سے مت رہنا تم کھینچے رکھتا ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام