ہم کو آگے جانا ہے
اپنی منزل پانا ہے
ہم کو آگے جانا ہے
رستہ ہے پر خار تو کیا
چلنا ہے دشوار تو کیا
آگے ہے دیوار تو کیا
دیواروں کو ڈھانا ہے
ہم کو آگے جانا ہے
اپنی منزل پانا ہے
علم سے اللہ اور نبی
علم سے اپنی یہ ہستی
علم سے دین اور دنیا بھی
دین اور دنیا پانا ہے
ہم کو آگے جانا ہے
اپنی منزل پانا ہے
امن سے ہم ہیں اور تم بھی
امن ہے رونق دنیا کی
امن سے دنیا ہے باقی
دنیا کو سمجھانا ہے
ہم کو آگے جانا ہے
اپنی منزل پانا ہے
درس ہے یہ ہر چند ادق
کیوں ہو اس کا ہمیں قلق
ماضی سے اب لے کے سبق
مستقبل چمکانا ہے
ہم کو آگے جانا ہے
اپنی منزل پانا ہے