علم
علم اک ایسی دولت ہے
کوئی بانٹ نہ اس کو پائے
کوئی چھانٹ نہ اس کو پائے
ہر سو اس کی دھاک ہے ایسی
کوئی ڈانٹ نہ اس کو پائے
علم اک ایسی دولت ہے
اس سے ادنیٰ ہوتا اعلیٰ
ہوتا ہے پست اس سے بالا
چاہے گورا ہو یا کالا
اس سے بنتا وہ رکھوالا
علم اک ایسی دولت ہے
اس سے مت رہنا تم کھینچے
رکھتا ہے جو اس کو بھینچے
آگے وہ سب اس کے پیچھے
ہر اونچائی اس کے نیچے
علم اک ایسی دولت ہے
علم ہے خاص انعام قدرت
نہیں ہے اس سے بڑھ کر نعمت
اس سے ساری شان و شوکت
اس سے عظمت اس سے شہرت
علم اک ایسی دولت ہے
اس دولت کو پاؤ بچو
آپس میں پھیلاؤ بچو
اونچا نام کماؤ بچو
سب کو یہ بتلاؤ بچو
علم بڑی اک دولت ہے