Asrar Zaidi

اسرار زیدی

اسرار زیدی کی غزل

    وہ شخص جو نظر آتا تھا ہر کسی کی طرح

    وہ شخص جو نظر آتا تھا ہر کسی کی طرح حصار توڑ کے نکلا ہے روشنی کی طرح صدا میں ڈھل کے لبوں تک جو حرف آیا تھا اب اس کا زہر بھی ڈستا ہے خامشی کی طرح یہ سال طول مسافت سے چور چور گیا یہ ایک سال تو گزرا ہے اک صدی کی طرح تمہی کوئی شجر سایہ دار ڈھونڈ رکھو کہ وہ تو اپنے لیے بھی ہے اجنبی کی ...

    مزید پڑھیے

    رابطہ ٹوٹ نہ جائے کہیں خود بینی سے

    رابطہ ٹوٹ نہ جائے کہیں خود بینی سے دل لرز اٹھا ہے ماحول کی سنگینی سے حوصلہ ہے تو سرابوں میں اتر کر دیکھو زندہ رہنا تو عبارت ہے خوش آئینی سے اب سر آخر شب لائے ہو سورج کی خبر یوں تماشا نہ کرو صبح کی رنگینی سے نہ برودت تھی نہ حدت تھی عجب موسم تھا چوٹ کھایا کیے ہم اپنی ہی کج بینی ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی سامان سکون دل و جاں ہونے لگا

    جب بھی سامان سکون دل و جاں ہونے لگا چوٹ کھائی تھی کبھی اس کا گماں ہونے لگا اب تری انجمن ناز کوئی راز نہیں اب مرا درد بھی لفظوں میں بیاں ہونے لگا زیست کیا چیز ہے کوئی بھی نہ پہچان سکا سرخ رو کون ہوا کس کا زیاں ہونے لگا شعلۂ گل نے لیا دامن گلچیں سے خراج خود بہاروں کو بھی احساس ...

    مزید پڑھیے

    دل شکستہ بھی تھا کوئی راز داں بھی نہ تھا

    دل شکستہ بھی تھا کوئی راز داں بھی نہ تھا وہ مہرباں سہی پر اتنا مہرباں بھی نہ تھا روایتوں کے طلسمات توڑ کر یہ کھلا غم زمانہ کوئی جور آسماں بھی نہ تھا معاملات غم دوستی سلامت باش وہ اعتبار کہ اندیشۂ گماں بھی نہ تھا زمانہ ساز کبھی طبع مہ رخاں بھی نہ تھی کہ اس مزاج کا انداز دلبراں ...

    مزید پڑھیے

    یوں پابند سلاسل ہو کر کون پھرے بازاروں میں

    یوں پابند سلاسل ہو کر کون پھرے بازاروں میں خود ہی قید نہ ہو جائیں کیوں اپنی ہی دیواروں میں رات کے لمحوں کی سنگینی دل کو ڈستی رہتی ہے جسم سلگتا رہتا ہے تنہائی کے انگاروں میں روشنیوں کے شہر اندھیروں کے جادو میں ڈوب گئے بجھنے لگی ہو نور کی مشعل جیسے چاند ستاروں میں درد کے تپتے ...

    مزید پڑھیے

    تجھ سے بڑھ کر نگہ لطف و عطا کس کی تھی

    تجھ سے بڑھ کر نگہ لطف و عطا کس کی تھی اس کی تعبیر مگر میرے خدا کس کی تھی شہر کے شور میں صحراؤں کے سناٹے میں میں کھڑا سوچ رہا ہوں کہ صدا کس کی تھی میں نے خود اپنے لہو سے یہ چمن سینچا تھا مجھ سے اب پوچھ رہے ہو کہ خطا کس کی تھی میں کہ آئینہ تھا پھر سنگ ملامت کیسا دل خوں گشتہ میں تصویر ...

    مزید پڑھیے

    برہنگی کا مداوا کوئی لباس نہ تھا

    برہنگی کا مداوا کوئی لباس نہ تھا خود اپنے زہر کا تریاق میرے پاس نہ تھا سلگ رہا ہوں خود اپنی ہی آگ میں کب سے یہ مشغلہ تو مرے درد کی اساس نہ تھا تری نوازش پیہم کے نقش دل میں رہے میں بے خبر سہی پر ایسا نا سپاس نہ تھا ہر ایک شعر تھا میرا مرے خیال کا عکس کوئی کتاب نہ تھی کوئی اقتباس نہ ...

    مزید پڑھیے

    یوں ہر اک درد کا سودا تو نہیں ہو سکتا

    یوں ہر اک درد کا سودا تو نہیں ہو سکتا میں ترے شہر میں رسوا تو نہیں ہو سکتا میرے بس میں تو نہ تھا زخم پہ مرہم رکھنا ہر کوئی شخص مسیحا تو نہیں ہو سکتا میں ترے درد کو محسوس تو کر سکتا ہوں میں ترے غم کا مداوا تو نہیں ہو سکتا رات بے چاند منور تو نہیں ہو سکتی گھر میں بے شمع اجالا تو ...

    مزید پڑھیے

    بے صدا کیوں کر ہوا بے دست و پا کیوں کر ہوا

    بے صدا کیوں کر ہوا بے دست و پا کیوں کر ہوا میں قفس میں بھی نہ تھا پھر بھی رہا کیوں کر ہوا آشنا جتنے بھی تھے نا آشنا کیوں کر ہوئے حادثہ یہ بھی ہوا کیسے ہوا کیوں کر ہوا صبح کی پہلی کرن مہر منور کب ہوئی ہر بگولہ موجۂ باد صبا کیوں کر ہوا بام و در پر جا بہ جا پرچھائیوں کے عکس تھے گھر کا ...

    مزید پڑھیے

    روشنی کے سلسلے خوابوں میں ڈھل کر رہ گئے

    روشنی کے سلسلے خوابوں میں ڈھل کر رہ گئے جتنے منظر تھے سرابوں میں بدل کر رہ گئے شعبدے ہی شعبدے پھر تالیاں ہی تالیاں ہم ہی ناداں تھے کھلونوں سے بہل کر رہ گئے دیکھتے ہی دیکھتے بازار خالی ہو گیا لوگ اپنی ہی صداؤں سے دہل کر رہ گئے وہ تمازت تھی کہ جنگل بھی دھواں دینے لگے لہلہاتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3