انجانے لوگوں کو ہر سو چلتا پھرتا دیکھ رہا ہوں
انجانے لوگوں کو ہر سو چلتا پھرتا دیکھ رہا ہوں کیسی بھیڑ ہے پھر بھی خود کو تنہا تنہا دیکھ رہا ہوں دیواروں سے روزن روزن کیا کیا منظر ابھرے ہیں سورج کو بھی دور افق پر جلتا بجھتا دیکھ رہا ہوں جس کو اپنا روپ دیا اور جس کے ہر دم خواب بنے کب سے میں اس آنے والے کل کا رستا دیکھ رہا ...