بے صدا کیوں کر ہوا بے دست و پا کیوں کر ہوا

بے صدا کیوں کر ہوا بے دست و پا کیوں کر ہوا
میں قفس میں بھی نہ تھا پھر بھی رہا کیوں کر ہوا


آشنا جتنے بھی تھے نا آشنا کیوں کر ہوئے
حادثہ یہ بھی ہوا کیسے ہوا کیوں کر ہوا


صبح کی پہلی کرن مہر منور کب ہوئی
ہر بگولہ موجۂ باد صبا کیوں کر ہوا


بام و در پر جا بہ جا پرچھائیوں کے عکس تھے
گھر کا یہ منظر بھی لیکن خوش نما کیوں کر ہوا


ڈوبنا ٹھہرا تو پھر کچے گھڑے کی شرط کیا
وہ سدا کا سنگ دل درد آشنا کیوں کر ہوا


شعبدہ بازی کہاں کار مسیحائی ہوئی
آدمی جب آدمی ٹھہرا خدا کیوں کر ہوا


خامشی کتنے ہی جذبوں کا پتہ دیتی رہی
نالہ گر پابند نے تھا نارسا کیوں کر ہوا