Aslam Barabankvi

اسلم بارہ بنکوی

اسلم بارہ بنکوی کی غزل

    کیوں نہ قرباں میں ہوں اس تکرار پر

    کیوں نہ قرباں میں ہوں اس تکرار پر پیار آتا ہے ترے انکار پر ناز بے جا ہے ابھی گفتار پر فیصلہ باقی ہے جب کردار پر بام پر شاید وہ آئیں بے نقاب چشم حسرت ہے در و دیوار پر ہر کلی ہوتی ہے صدقے صبح و شام تیرے گیسو اور ترے رخسار پر خون سے میں نے بھی سینچا ہے چمن حق ہے میرا بھی گل و گلزار ...

    مزید پڑھیے

    درد جتنے ہیں وہی باعث درماں ہوں گے

    درد جتنے ہیں وہی باعث درماں ہوں گے چارہ گر تیرے نہ شرمندۂ احساں ہوں گے دیکھنا گیسوئے جاناں بھی پریشاں ہوں گے موسم گل میں جو ہم چاک گریباں ہوں گے یوں ترے عشق میں ہم بے سر و ساماں ہوں گے اپنی ہستی کے تصور سے گریزاں ہوں گے داستاں غیر کی رنگین بنانے والے دیکھنا میرے فسانے کے بھی ...

    مزید پڑھیے

    کس کو دکھلائیں گے وہ ناز و ادا میرے بعد

    کس کو دکھلائیں گے وہ ناز و ادا میرے بعد ہوگی کس پر یہ بھلا مشق جفا میرے بعد دیکھیے آپؐ بھی افسردہ رہیں گے اکثر یار آ جائے گی جب میری وفا میرے بعد زینت حسن بڑھی خون جگر سے میرے پھیکا پڑ جائے گا یہ رنگ حنا میرے بعد بارہا عرش بریں نالۂ شب سے کانپا عرش تک جائے گی کب آہ رسا میرے ...

    مزید پڑھیے

    درد غم فراق کا درماں نہ ہو سکا

    درد غم فراق کا درماں نہ ہو سکا ظلمت کدہ میں دل کے چراغاں نہ ہو سکا ہوش و خرد سے دور جنوں کی حدود میں کچھ اہتمام جشن بہاراں نہ ہو سکا ان کی خوشی کے واسطے میں مسکرا دیا لیکن شگفتہ دل کا گلستاں نہ ہو سکا شمع حیات بجھنے کو ہر چند ہے مگر افسانۂ حیات کا عنواں نہ ہو سکا آئی بہار آ کے ...

    مزید پڑھیے

    آپ آئے تو دل کشی آئی

    آپ آئے تو دل کشی آئی لب پہ گلشن کے بھی ہنسی آئی تم سے پہلے یہاں اندھیرا تھا تم جو آئے تو روشنی آئی ڈوب جاتیں حیات کی نبضیں ان کے آنے سے زندگی آئی سارے عالم کا بخت روشن ہے میری قسمت میں تیرگی آئی دیکھ کر مجھ کو آج کیوں اسلمؔ زندگی روٹھ کر چلی آئی

    مزید پڑھیے

    گلشن کے گل ہیں چاک گریباں ترے بغیر

    گلشن کے گل ہیں چاک گریباں ترے بغیر اجڑی ہوئی ہے بزم گلستاں ترے بغیر آ جا کہ میرا دل ہے پریشاں ترے بغیر پھر چشم انتظار ہے گریاں ترے بغیر بے کیف زندگی ہے تو ہر ہر نفس ہے بار ہوگا نہ دل مرا کبھی خنداں ترے بغیر ممنون التفات ہوں اے جذب دل ترا پاتا ہے کون منزل عرفاں ترے بغیر اے دور ...

    مزید پڑھیے

    کر کے الفت یار سے پچھتائیں کیا

    کر کے الفت یار سے پچھتائیں کیا گردش تقدیر سے گھبرائیں کیا جب نہیں قدر خلوص اہل دل نذر کرنے کے لئے پھر لائیں کیا جو گزرتی ہے گزر جانے بھی دو چارہ گر کو حال دل بتلائیں کیا دیکھ کر بے ساز و سامانی مری کہہ رہے ہیں تیرے گھر ہم آئیں کیا سن کے لرزاں تھے زمین و آسماں داستان درد دل ...

    مزید پڑھیے

    وہی حسرتیں وہی آرزو مری زندگی میں خوشی نہیں

    وہی حسرتیں وہی آرزو مری زندگی میں خوشی نہیں تری چشم ناز کو کیا کہوں مرے سوز غم میں کمی نہیں نہ نسیم ہے نہ بہار ہے نہ گلوں میں اب ہے شگفتگی ہے اداسیوں کا عجب سماں کہ کسی کے لب پہ ہنسی نہیں میں ہوں مشکلوں میں گھرا ہوا ترے در سے دور پڑا ہوا تری یاد سے ہوں ضرور خوش کوئی اور وجہ خوشی ...

    مزید پڑھیے

    چمن والا جو انداز چمن کا قدرداں رہتا

    چمن والا جو انداز چمن کا قدرداں رہتا نہ پھولوں پر جفا ہوتی نہ زد میں آشیاں رہتا بہاریں مسکراتیں مہرباں گر باغباں رہتا چمن کی ڈالی ڈالی پر ہمارا آشیاں رہتا اصول مے کشی سب سیکھ لیتا جام و مینا سے جو واعظ بھی شریک حلقۂ پیر مغاں رہتا چمک اٹھتا مقدر ساتھ دیتی نارسا قسمت جو فردوس ...

    مزید پڑھیے

    غنچے کہیں ہیں گل ہیں کہیں باغباں کہیں

    غنچے کہیں ہیں گل ہیں کہیں باغباں کہیں ہوگا نہ ایسا اجڑا ہوا گلستاں کہیں اللہ رے حسن دوست کی رعنائی جمال ہو جائے محو دید نہ سارا جہاں کہیں اپنے مریض ہجر کی کچھ لیجئے خبر دم توڑ دے نہ آپ کا اب نیم جاں کہیں وارفتگیٔ ذوق محبت نہ پوچھئے سجدہ کہیں جبیں ہے کہیں آستاں کہیں محفل میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2