کیوں نہ قرباں میں ہوں اس تکرار پر
کیوں نہ قرباں میں ہوں اس تکرار پر پیار آتا ہے ترے انکار پر ناز بے جا ہے ابھی گفتار پر فیصلہ باقی ہے جب کردار پر بام پر شاید وہ آئیں بے نقاب چشم حسرت ہے در و دیوار پر ہر کلی ہوتی ہے صدقے صبح و شام تیرے گیسو اور ترے رخسار پر خون سے میں نے بھی سینچا ہے چمن حق ہے میرا بھی گل و گلزار ...