بیمار غم ہوں کار مسیحا کرے کوئی
بیمار غم ہوں کار مسیحا کرے کوئی درد دل و جگر کا مداوا کرے کوئی ذوق نظر کلیمؔ کا پیدا کرے کوئی پھر دید حسن یار کا دعویٰ کرے کوئی ملتا نہیں وفا کا وفا سے کہیں جواب پھر خاک دوستوں پہ بھروسا کرے کوئی پاس حیا نہیں انہیں جوش شباب میں ان کی بھی آرزو ہے کہ دیکھا کرے کوئی دیکھا جو محو ...