درد غم فراق کا درماں نہ ہو سکا

درد غم فراق کا درماں نہ ہو سکا
ظلمت کدہ میں دل کے چراغاں نہ ہو سکا


ہوش و خرد سے دور جنوں کی حدود میں
کچھ اہتمام جشن بہاراں نہ ہو سکا


ان کی خوشی کے واسطے میں مسکرا دیا
لیکن شگفتہ دل کا گلستاں نہ ہو سکا


شمع حیات بجھنے کو ہر چند ہے مگر
افسانۂ حیات کا عنواں نہ ہو سکا


آئی بہار آ کے چمن سے گزر گئی
پھر بھی رفوئے چاک گریباں نہ ہو سکا


ناصح کی کوششیں تو ہوئیں رائیگاں مگر
اسلمؔ تمام عمر مسلماں نہ ہو سکا