Asif Izhar Ali

آصف اظہار علی

آصف اظہار علی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    دھوپ سر سے گزرنے والی ہے

    دھوپ سر سے گزرنے والی ہے زندگی شام کرنے والی ہے آج رشتوں کو جوڑ کر رکھیے کل تو ہستی بکھرنے والی ہے یہ جو بل کھا کے چل رہی ہے بہت یہ ندی تو اترنے والی ہے پھر بگولا اٹھا ہے بستی میں پھر قیامت گزرنے والی ہے یورش رنج و غم سے تو آصفؔ بن کے کندن نکھرنے والی ہے

    مزید پڑھیے

    دشمنی مجھ سے آ نبھا تو سہی

    دشمنی مجھ سے آ نبھا تو سہی میری حالت پہ مسکرا تو سہی آگ میں گھر گیا ہے پھر مومن معجزہ اے خدا دکھا تو سہی اک تعلق بنا رہے تجھ سے مت وفا کر مگر ستا تو سہی جی تو کرتا ہے تجھ سے بات کروں تو بھی مجھ سے نظر ملا تو سہی تیرے میرے کی بات جانے دے عمر کتنی بچی بتا تو سہی کیسے خود کو سنبھال ...

    مزید پڑھیے

    چھوڑ کر تیری مٹی کدھر جائیں گے

    چھوڑ کر تیری مٹی کدھر جائیں گے اے وطن تجھ میں اک دن بکھر جائیں گے دور رہ کر جہاں سے گزر جائیں گے گھر جو آ جاؤ تم تو ٹھہر جائیں گے یوں نہ بکھرو ذرا حوصلہ تو رکھو دکھ بھرے دن کبھی تو گزر جائیں گے بھیج کر کچھ رقم بوڑھے ماں باپ کو قرض کیا پرورش کے اتر جائیں گے کتنی مدت سے گھر کو ...

    مزید پڑھیے

    خستہ دل ہیں نہ ہمیں اور ستانا لوگو

    خستہ دل ہیں نہ ہمیں اور ستانا لوگو ذکر اس کا نہ زباں پر کبھی لانا لوگو عقل تیار تو ہے ترک تعلق کو مگر اتنا آسان نہیں دل کو منانا لوگو جا بجا ڈھونڈھتی پھرتی ہیں نگاہیں جس کو جانے کس شہر میں ہے اس کا ٹھکانہ لوگو دور تک پھیل گئی بات ہماری اس کی کل لکھا جائے گا اک اور فسانہ ...

    مزید پڑھیے

    دعائیں مانگ کے دل کو قرار رہتا ہے

    دعائیں مانگ کے دل کو قرار رہتا ہے ترے کرم کا ہمیں انتظار رہتا ہے وہ میرے درد کو پڑھتا ہے میرے چہرے سے نمی ہو آنکھ میں تو بے قرار رہتا ہے اگر کبھی میں جھڑک دوں کسی سوالی کو مرا ضمیر بہت شرمسار رہتا ہے جب ایک فرقے کے لوگوں پہ ٹوٹتے ہیں ستم تماش بینوں میں ہی شہریار رہتا ہے یہ سچ ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    چلے آنا

    یہ سچ ہے تم جہاں ہو وہ جگہ جنت کی مانند ہے وہاں کے نقرئی دن میں دوالی جیسی راتیں ہیں سنہری زندگی کا لمحہ لمحہ جگمگاتا ہے مگر شاید کسی پل کے کسی ننھے سے لمحے میں اگر چھو کر گزر جائے تمہیں ممتا کا اک جھونکا اگر ماں کی محبت اشک بن کر آنکھ چھلکائے گزشتہ ساتھ گزری ساعتوں کی یاد آ ...

    مزید پڑھیے

    واپسی

    نرم ریت پر معصوم بچوں کی طرح دوڑتے ہوئے اس نے میری طرف دیکھا اور شرارت سے مسکرایا آتی جاتی لہروں سے اٹھکھیلیاں کرتے ہوئے اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور سمندر میں کھینچ لیا میں شرمائی عمر نے سہ پہر کا لبادہ اتار دیا سنجیدگی پانی میں اتر کر شوخ ہو گئی اس روز گوا کے ساحل پر ہماری میری اور ...

    مزید پڑھیے

    سوتے جاگتے درد

    شام کی گود سے درد لے لے کے انگڑائی اٹھنے لگا نیستی ہے کسک دل میں جاگی تڑپ ذہن کے دشت میں یاد کے کارواں چل پڑے رات ہے مہرباں تھال دیپک کے سر پہ اٹھائے ہوئے چہرہ کالی ردا سے چھپائے ہوئے ساتھ میں چل پڑی صبح سورج کی پہلی رو پہلی کرن شب کے چہرے سے چادر ہٹائے گی جب نور اپنا وہ دن پر لٹائے ...

    مزید پڑھیے

    آئینہ

    مری بالکل نئی اور خوب صورت ڈائری پر جب اس کے ننھے منے ہاتھ ٹیڑھی میڑھی لکیریں کھینچ کر اپنے بچپن کو پیش کرتے ہیں تو مجھے بالکل غصہ نہیں آتا اسے حق ہے کہ وہ اپنی معصوم خواہشات اپنی سوچ اپنی چھوٹی سی دنیا کو کاغذ پر اتار دے اپنے دماغ کی ہر گرہ کھول کر رکھ دے جوں کا توں اپنا بچپن کاغذ ...

    مزید پڑھیے

    ڈر

    عمر کی دھوپ ڈھلنے والی ہے زندگی شام کرنے والی ہے کوئی آواز دے رہا ہے مجھے ساتھ چلنے کو کہہ رہا ہے مجھے جانا سب کو ہے جانا ہی ہوگا ڈر نہیں یہ کہ جانے کیا ہوگا کس طرح روح بدن کو چھوڑے گی اس کا مسکن بھلا کہاں ہوگا جانے کیسا نیا مکاں ہوگا گور میں جانے کیسی گزرے گی ریزہ ریزہ بدن جو بکھرے ...

    مزید پڑھیے